قرآن کی بے حرمتی پر مغربی ردِعمل مایوس کن:او آئی سی

,

   

ریاض: اسلامی تعاون تنظیم نے سویڈن اور ڈنمارک کے قرآن مجید کو نذرآتش کرنے کے واقعات پر ردعمل پر’مایوسی‘ کا اظہار کیا ہے۔جدہ میں قائم 57 رکن ممالک پر مشتمل تنظیم نے اس معاملے پر ایک غیر معمولی ورچوئل اجلاس منعقد کیا ہے۔تنظیم کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طٰہٰ نے افتتاحی سیشن سے خطاب میں دونوں نارڈک ممالک سے قرآن مجید کی بے حرمتی کو روکنے کا مطالبہ کیا اور اس بات پر مایوسی کا اظہار کیا کہ اس سلسلے میں سویڈن اور ڈنمارک کی جانب سے اب تک کوئی اقدامات نہیں کیے گئے ہیں۔انھوں نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ آزادیِ اظہار کا دعویٰ کرنے والے متعلقہ حکام بین الاقوامی قوانین کے برخلاف ایسی کارروائیوں کو دْہرانے کے کی اجازت دے رہے ہیں جن سے مذاہب کے احترام میں کمی واقع ہوتی ہے۔جس وقت حسین طٰہٰ یہ تقریر کررہے تھے، اسٹاک ہوم میں مسلمانوں کی مقدس کتاب کی ایک اور تازہ واقعہ میں بے حرمتی کی گئی ہے اور دو افراد نے قرآن مجید کے نسخے کو آگ لگا دی۔ان میں سے ایک سویڈن سے تعلق رکھنے والے عراقی پناہ گزین سلوان مومیکا تھا جس نے جون کے آخر میں اسٹاک ہوم کی مرکزی مسجد کے باہر قرآن مجید کے صفحات کو نذر آتش کیا تھا اور اس ماہ کے اوائل میں عراقی سفارت خانے کے باہر قرآن پاک کے نسخے پر پتھراؤ کیا تھا۔ڈنمارک میں انتہائی دائیں بازو کے گروپ ڈانس کے پیٹریاٹر نے گذشتہ ہفتے ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی جس میں ایک شخص کو قرآن پاک کی بے حرمتی کرتے،جلاتے اور عراقی پرچم کو کچلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ان واقعات نے عراق میں بدامنی کو جنم دیا ہے، جہاں اس ماہ کے اوائل میں سیکڑوں مظاہرین نے سویڈش سفارت خانے پر دھاوا بول دیا تھا اور اس کو آگ لگا دی تھی۔ڈنمارک کی پناہ گزین کونسل نے کہا ہے کہ عراق کے جنوبی شہر بصرہ میں واقع اس کے دفتر پر مسلح حملہ کیا گیا۔خطے بھر کی حکومتوں نے بھی اپنے غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔