محبت کا بدلہ لاپرواہی، جن کے سہارے جوانی گزری وہی بڑھاپے میں بے سہارا
حیدرآباد۔ 16 ستمبر (سیاست نیوز) والدین وہ ہستیاں ہیں جو اپنی ساری جوانی اولاد کی پرورش اور ان کی خوشیوں پر قربان کردیتے ہیں۔ اپنا پیٹ کاٹ کر بچوں کو تعلیم دلاتے ہیں ان کے خواب پورے کرتے ہیں۔ زندگی کی ہر سختی سہہ کر انہیں خوشحال بنانے کی کوشش کرتے ہیں، مگر افسوس کے بڑھاپے میں جب یہ والدین اولاد کے سہارے کے منتظر ہوتے ہیں تو اکثر وہی اولاد انہیں بے یار و مددگار چھوڑ دیتی ہے۔ شہر حیدرآباد کے علاوہ ریاست تلنگانہ کے اضلاع میں ایسے بیسیوں واقعات منظر عام پر آرہے ہیں جہاں بچے اپنے والدین کی جائیداد، دولت وغیرہ چھین کر انہیں بے یار و مددگار چھوڑ رہے ہیں۔ ان کی دیکھ بھال کرنے سے انکار کررہے ہیں۔ گھروں میں انہیں بھوکا پیاسا رکھا جارہا ہے۔ صرف چند ستائے ہوئے والدین پولیس اور اعلیٰ عہدیداروں تک پہنچ رہے ہیں باقی اپنی آخری زندگی ظلم و ستم سہہ رہے ہیں۔ سینئر سٹیزنس کے لئے قوانین ہیں مگر اس کے تعلق سے شعور بیدار نہیں ہے۔ والدین اپنی جوانی کا ہر لمحہ صرف اس امید پر گذارتے ہیں کہ بڑھاپے میں یہ بچے انکا سہارا بنیں گے۔ مگر افسوسناک حقیقت یہ ہیکہ آج کے بدلتے ہوئے معاشرے میں اکثر والدین بڑھاپے کی دہلیز پر بے سہارا اور تنہا چھوڑ دیئے جارہے ہیں۔ ایسے ہی واقعات کو مدنظر رکھتے ہوئے مرکزی حکومت نے 2007 میں بزرگوں کی دیکھ بھال کے لئے قانون بنایا ہے۔ اس قانون کے مطابق 60 سال سے زائد عمر کے والدین کی کفالت اولاد پر لازمی ہے۔ والدین کو نظرانداز کرنے یا گھر سے نکالنے والے بچوں کے خلاف قانونی کارروائی ہوسکتی ہے۔ متاثرہ بزرگ شہری مقامی آرڈی او ضلع کلکٹر یا پولیس حکام سے شکایت درج کرسکتے ہیں لیکن المیہ یہ ہیکہ ایسے قوانین کے بارے میں عوام میں آگاہی نہ ہونے کے برابر ہے۔ بہت سے سینئر سٹیزن لا علمی کے باعث اپنے ہی گھروں میں ذلت سہنے پر مجبور ہیں جبکہ قانون ان کے ساتھ کھڑا ہے۔ یہ صرف ایک خاندان کی کہانی نہیں ہے بلکہ پورے معاشرے کے لئے لمحہ فکر ہے۔ اگر اولاد والدین کو بھول جائے تو یہ صرف ذاتی نہیں بلکہ سماجی المیہ ہے۔ والدین کی خدمات ہر مذہب پر تہذیب اور ہر اخلاقی اصول کی بنیاد ہے۔ مگر آج وہی والدین جنہوں نے زندگی قربان کردی بڑھاپے میں اپنی عزت اپنے حقوق اور اپنے وجود کے لئے ترس رہے ہیں۔ یہ محض قانونی یا انتظامی معاملہ نہیں بلکہ انسانی قدروں کا سوال ہے۔ والدین کو بوجھ سمجھنا سب سے بڑی ناقدری ہے۔ حقیقت یہ ہیکہ والدین گھر کی برکت ہوتے ہیں۔ ان کی موجودگی نسلوں کی کامیابی اور سکون کی ضمانت ہے جس گھر میں والدین کی عزت ہو وہاں محبت اور رحمت نازل ہوتی ہے۔ 2