واشنگٹن : امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے پیر کو حزب اختلاف کے رہنماؤں پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ملک کے لیے قرضوں کی حد بڑھانے کے لیے ڈیموکریٹس کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہیں۔قرضوں کی حد بڑھانے کا مقصد 18 اکتوبر کو ملک کو ممکنہ دیوالیہ کے خطرے سے بچانا ہے کیوں کہ 18 اکتوبر کو حکومت کے پاس اپنے اخراجات کے لیے رقوم ممکنہ طور پر ختم ہو جائیں گی۔انہوں نے کہا ہے کہ وہ اس بات کی ضمانت نہیں دے سکتے کہ امریکہ پہلی مرتبہ ڈیفالٹ نہیں کرے گا۔ ان کے بقول، اس بات کا انحصار سینیٹ میں ری پبلکن رہنما مچ میکونل پر ہے کہ وہ سینیٹ میں ڈیمو کریٹس کو اپنے طور پر قرضوں کی موجودہ حد28.5 ٹرلین ڈالر سے بڑھانے کی اجازت دیں۔ وائس آف امریکہ کے لیے کین بریڈمیئر کی رپورٹ کے مطابق بائیڈن نے پیر کو وائٹ ہاؤس میں نیوز کانفرنس کے دوران ری پبلکنز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ”اگر آپ ملک کو بچانے میں مدد نہیں کر سکتے تو راستے سے ہٹ جائیں۔ اس کو تباہ نہ کریں۔صدر بائیڈن کے بقول، اگر حکومت قرضوں کی وجہ سے ڈیفالٹ کر جاتی ہے تو اس کے ذمہ دار ری پبلکنز ہوں گے۔معاشی ماہرین کا خیال ہے کہ ڈیفالٹ کے امریکی اسٹاک انڈیکس اور عالمی معیشت پر سنگین نتائج مرتب ہوں گے اور ممکنہ طور پر حکومت مجبور ہو جائے کہ وہ بزرگ امریکی شہریوں کو پینشن یا حکومتی کانٹریکٹرز کو وقت پر تنخواہیں نہ دے سکے۔صدر بائیڈن نے کہا کہ ”میں یقین نہیں کرسکتا کہ (ڈیفالٹ) حتمی نتیجہ ہو گا کیوں کہ اس کے نتائج بہت سنگیں ہوں گے۔ لیکن کیا میں اس کی ضمانت دے سکتا ہوں؟ اگر میں دے سکتا تو ضرور دیتا لیکن میں یہ ضمانت نہیں دے سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ڈیفالٹ آسمانی آفت یا شہابِ ثاقب کی طرح ہے جو ہماری معیشت کی طرف بڑھ رہا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے خبردار کیا کہ شرح سود بڑھے گی اور اسٹاک مالیت میں کمی آئے گی جس سے لاکھوں امریکیوں کی سرمایہ کاری پر اثر پڑے گا۔