تبلیغی جماعت کو لگاتار کئی ہفتے بدنام کرنے کے بعد ارکان کے پلازما عطیہ پر اب پذیرائی
نئی دہلی ۔ 29 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) اظہاراحمد نے دارالحکومت نئی دہلی کے گورنمنٹ آئیسولیشن وارڈ میں کورنٹائن کے تحت تقریباً ایک ماہ مکمل کرلیا ہے جو اس معاملہ کی عمومی مدت کی دگنی ہے لیکن اسے پتہ نہیں کہ کیوں گھر جانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ احمد تبلیغی جماعت کے ہزاروں ارکان میں سے ہے جنہیں ملک بھر میں قرنطینہ کیا گیا جبکہ وسط مارچ میں دہلی کے نظام الدین مرکز نے جماعت کا اجتماع منعقد کیا گیا تھا جس کے شرکاء میں احمد بھی شامل ہے تب سے نفرت کا ماحول پیدا کرنے والے متعصب گوشہ میڈیا نے جماعت کے لوگوں کو کافی بدنام کیا ہے کہ وہ بیرون ملک والے جماعتی ارکان کو اجتماع کیلئے بلائے اور نہ صرف خود کوروناوائرس سے متاثر ہوئے بلکہ ملک کے گوشہ گوشہ میں اسے پھیلانے کا مؤجب بنے ہیں۔ دائیں بازو کے کٹر ہندو گروپوں نے بھی تبلیغی جماعت کو بدنام کرنے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ کوروناوائرس کے نام پر جماعت کو مسلسل نشانہ بنایا گیا کیونکہ عالمی وباء نے دنیا بھر میں دو لاکھ جانیں لے لی ہیں۔ برسراقتدار بی جے پی کے قائدین نے مذہبی اجتماع کو ’کورونا دہشت گردی‘ تک قرار دیا جو اسلاموفوبیا یا اسلام سے خوف کو ظاہر کرنے والی اصطلاح ہے۔ 40 سالہ احمد جسے مشرقی دہلی کے شاستری پارک سے یکم ؍ اپریل کو پولیس نے پکڑا، اس نے بتایا کہ عارضی کمروں میں 4 تا 6 افراد کو رکھا جارہا ہے جہاں نہ پنکھے ہیں اور نہ ماحول ہوادار ہے حتیٰ کہ چار روز قبل رمضان کی شروعات ہوگئی اور تمام مسلمان روزے رکھ رہے ہیں لیکن حکام نے سحر اور افطار کیلئے جو غذا فراہم کی ہے وہ ناکافی اور ناقص ہے۔
انہیں چند کھجور اور موز دیئے جارہے ہیں۔ دہلی اقلیتی کمیشن کے صدرنشین ظفرالاسلام خان نے گذشتہ روز قرنطینہ مراکز کے ناقص حالات کو اجاگر کرتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ مسلمانوں کو رہا کردیا جائے جنہیں 14 یوم سے زائد قرنطینہ مراکز میں رکھا جاچکا ہے۔ دہلی کے وزیرصحت ستیندر جین کو ظفرالاسلام نے مکتوب بھی لکھا ہیکہ قرنطینہ مراکز میں غذا اور ادویات کی فراہمی ناقص ہے۔ دریں اثناء کوویڈ۔19 سے صحتیاب ہونے والے ارکان تبلیغی جماعت نے اپنے رہنما مولانا سعد کاندھلوی کی اپیل پر پلازما کا عطیہ دینا شروع کیا۔ یکایک حکومت اور متعصب میڈیا کا لہجہ بدل گیا۔ زائد از 200 ارکان جماعت اب تک کوویڈ۔19 سے صحتیاب ہوچکے ہیں اور دیگر مریضوں کے علاج کیلئے پلازما کا رضاکارانہ طور پر عطیہ دے رہے ہیں۔ پلازما صرف وہی لوگوں سے حاصل کیا جاسکتا ہے جو کورونا کے ٹسٹ میں مثبت پائے گئے اور بعد میں صحتیاب ہوگئے۔ بعض ڈاکٹروں کا کہنا ہیکہ جو لیگ اس وائرس سے صحتیاب ہوئے ان کے خون میں اینٹی باڈیز پیدا ہونے کا امکان رہتا ہے ، جسے convalesent plasma کہتے ہیں۔ یہ پلازما مرض سے لڑائی میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ویسے بعض سائنسدان اس دعویٰ کو نہیں مانتے ہیں۔ جب سے ارکان جماعت نے ملازما کا عطیہ دینا شروع کیا ہے انہیں کورونا پھیلانے والے لوگوں کے بجائے اب مریضوں کو بچانے والے قرار دیا جارہا ہے۔ عبدالمنان نے ایک ٹی وی چینل کو بتایا کہ اس نے آج ہی پلازما کا عطیہ دیا کیونکہ وہ اس مہلک وائرس کا علاج کرنے میں اپنا رول ادا کرنا چاہتا ہے۔