قطب شاہوں کے آبی ذخیرہ کٹورہ حوض کی عظمت رفتہ بحال کرنے کی کوشش

   

lمحکمہ آثار قدیمہ برسوں بعد خواب غفلت سے بیدار ہوا
l کٹورا حوض کو سیاحتی مقام میں تبدیل کرنے کا منصوبہ
حیدرآباد ۔ 12 ۔ فروری : ( سیاست ڈاٹ کام ) : ہمارے شہر حیدرآباد فرخندہ بنیاد میں ایسے بے شمار تاریخی آثار ہیں جنہیں شائد آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کے حکام نے تعصب ، جانبداری یا پھر اپنی مجرمانہ غفلت کے ذریعہ تباہ و برباد ہونے کے لیے چھوڑ دیا ہے ۔ کیوں کہ وہ جانتے ہیں کہ تاریخی آثار قدموں کی عظمت رفتہ کی بار بار یاد دلاتے رہتے ہیں ۔ ایسے ہی تاریخی آثار میں تاریخی قلعہ گولکنڈہ کا تاریخی کٹورا حوض بھی ہے تقریبا 4 ایکڑ اراضی پر محیط اس کٹورا حوض کو جسے ’ کٹورا ‘ کی شکل میں تعمیر کروایا گیا تھا ۔ کوڑا کرکٹ گندی موریوں و نالیوں سے ابل پڑنے والے پانی اور خودرو پودوں سے پاک کرنے کی کوششیں جاری ہیں ۔ اس کے لیے بتایا جاتا ہے کہ 60 لاکھ روپئے منظور کئے گئے اور کسی حد تک کٹورا حوض کی صفائی بھی کی گئی ورنہ قطب شاہی حکمرانوں کا تعمیر کردہ یہ آبی ذخیرہ اپنی لاکھ خوبصورتی کے باوجود تباہ و برباد ہو کر کسی با اثر لینڈ گرابر کی نذر ہوجاتا اور اوفاقی جائیدادوں کی طرح اس پر بھی کوئی شادی خانہ تعمیر کردیا جاتا ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا ، تلنگانہ کے محکمہ سیاحت اور جی ایچ ایم سی کے تعاون و اشتراک سے کٹورا حوض کی صاف صفائی اور تزئین نو کا کام شروع کیا گیا اور ہوسکتا ہے کہ اسے ایک تفریحی و سیاحتی مقام میں تبدیل کردیا جائے گا ۔ جہاں کشتی رانی کا انتظام بھی ہوگا ۔ آپ کو بتادیں کہ کٹورا حوض وہ آبی ذخیرہ ہے جس نے آخری قطب شاہی حکمراں ابوالحسن کے بہت کام آیا تھا ۔ 1687 میں مغل بادشاہ اورنگ زیب نے قلعہ گولکنڈہ کا محاصرہ کیا تھا ۔ جس کا سلسلہ 8 ماہ تک جاری رہا اور اس دوران کٹورا حوض سے قلعہ گولکنڈہ کی آبادی کو پینے کا پانی فراہم کیا جاتا رہا ۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ 460 سال قبل کٹورا حوض کی تعمیر عمل میں لائی گئی ۔ لیکن پچھلے چند دہوں سے محکمہ آثار قدیمہ ASI کی مجرمانہ غفلت کے نتیجہ میں یہ گندگی کے کنٹے میں تبدیل ہو کر رہ گیا تھا اور عملاً مچھروں کی افزائش کا مقام بن گیا تھا ۔ بہر حال اب دیکھنا یہ ہے کہ ASI ریاستی محکمہ سیاحت اور جی ایچ ایم سی کٹورا حوض کی عظمت رفتہ کو بحال کرتے ہوئے کس طرح اسے ایک پرکشش سیاحتی مقام میں تبدیل کرتے ہیں ۔۔