تاریخی عمارت کے کئی حصوں پر خود رو پودے ، دیواروں پر شگاف سے مقبرہ کو خطرہ
حیدرآباد ۔ یکم ۔ مارچ : ( سیاست نیوز) : شہر حیدرآباد میں کئی تاریخی یادگار عمارتیں بشمول مقبرے ہیں جو یہاں قطب شاہی دور کے زمانہ سے ہیں تاہم ان میں چند یادگار عمارتوں کو پوری طرح نظر انداز کردیا گیا ہے ۔ اور وہ گرنے کے دہانے پر ہیں ۔ اس طرح کی ایک ہیرٹیج عمارت خیریت آباد کے ایک لین میں مقبرہ خیر النساء بیگم ہے جس کی فوری مرمت کرنے اور اس کا تحفظ کرنے کی ضرورت ہے ۔ اس عمارت کو جانے والی لینس میں کچرے کا انبار ہے ۔ کسی وقت کی مشہور اس عمارت کو سلطان محمد قطب شاہ ( 1612 تا 1626 ) کی دختر خیرات النساء نے ان کے استاد اکھونہ ملا عبدالملک کی یاد میں تعمیر کروایا تھا ۔ حالانکہ اس مقبرہ کو ملا عبدالملک کے لیے تعمیر کیا گیا تھا لیکن مکہ میں حج کے دوران ان کا انتقال ہوگیا اور یہ مقبرہ خالی رہ گیا تھا اور وقت گذرنے کے ساتھ خیر النساء کا مقبرہ سے مشہور ہوگیا ۔ اس مقبرہ کے کئی حصوں پر جھاری اُگ آئی ہے ۔ اس کی دیواروں پر شگاف پڑ گئے ہیں کئی مقامات پر پلاسٹر جھڑ رہا ہے ۔ ایک مقبرہ سے زیادہ یہ عمارت ایک سنسان آسیب زدہ عمارت دکھائی دیتی ہے ۔ اس کے اطراف ملبہ بکھرا پڑا ہے اور یہاں مقامی لوگ ان کے کپڑے سوکھنے کے لیے بھی لگاتے ہیں ۔ ہیرٹیج جہد کاروں کا الزام ہے کہ محکمہ آثار قدیمہ کی جانب سے اس مقبرہ کے تحفظ اور اسے اچھی حالت میں رکھنے میں لاپرواہی کی جارہی ہے ۔ کئی دہوں سے اس مقبرہ پر توجہ دینے کی ضرورت محسوس کی جارہی ہے لیکن اس سائٹ کی مرمت کے لیے کوئی بھی توجہ نہیں دے رہا ہے ۔ دکن ہیرٹیج فاونڈیشن کے محمد صفی اللہ نے کہا کہ ’ اس مقبرہ کی حالت ناگفتہ بہ ہے جس کے اطراف چوہے اور کتے گھوم رہے ہیں ۔ شہر میں کئی مقبرے لاپرواہی اور غفلت کی ’ ایسی ہی حالت میں ہیں ۔ حکومت کو ہمارے ہیرٹیج کے تحفظ کے لیے یادگار عمارتوں کو بہتر حالت میں رکھنے پر توجہ دینی چاہئے اور اس کا خیال رکھنا چاہئے ‘ ۔ ربط کرنے پر بی نارائنا ، اسسٹنٹ ڈائرکٹر ( انجینئرنگ ) ڈپارٹمنٹ آف ہیرٹیج نے کہا کہ حیدرآباد میں ہیرٹیج مقامات کے تحفظ کے لیے تجاویز ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ’ ہم نے مقبرہ خیر النساء کے تحفظ کیلئے ریاستی حکومت کو ایک مکتوب تحریر کیا ہے اور فنڈس کا انتظار کررہے ہیں‘۔۔
قطب شاہی مسجد کے مرمتی کام میں تاخیر
اس دوران ، اس مقبرہ کے قریب میں واقع قطب شاہی دور کی تاریخی مسجد ، جس کی بھی ایک عرصہ دراز سے مرمت کی ضرورت محسوس کی جارہی ہے ۔ اب اس کا مزید انتظار کرنا ہوگا کیوں کہ تحفظ کے کام جو 2018 میں شروع کئے گئے بہت سست چل رہے ہیں ۔ ڈپارٹمنٹ آف ہیرٹیج نے اس اسٹرکچر کے جنوبی حصہ میں مرمتی کام شروع کیا تھا پلاسٹرنگ اور دیگر مرمتی کام کے لیے بنایا گیا مچان گذشتہ ایک سال سے ابھی وہیں پر ہے ۔ اب تک 30 لاکھ روپئے مصارف سے صرف 40 فیصد کام مکمل ہوئے ہیں ۔ کمیٹی کے صدر میر اکرام علی نے کہا کہ ’ ہم کو مابقی کام کی تکمیل کیلئے مزید ایک کروڑ روپئے کی ضرورت ہوگی ۔ کئی درخواستوں کے باوجود تحفظ کے کام ایک سال سے زائد عرصہ سے التواء کا شکار ہیں ‘ ۔۔
