قطر میں ترک فوج کی تعیناتی کیلئے دوحہ سے رشوت لی گئی : انٹلیجنس رپورٹ

   

انقرہ: ترکی میں حکمراں جماعت جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کے ایک اہم رکن اور پارلیمنٹ میں خارجہ امور کی کمیٹی کے نائب سربراہ نے قطر میں ترکی کی فوج کی تعیناتی کے بدلے قطری انٹیلی جنس سے 6.5 کروڑ ڈالر رشوت وصول کی۔ یہ انکشاف ایک انٹیلی جنس دستاویز میں ہوا۔مذکورہ دستاویز کو “نورڈک مانیٹر” ویب سائٹ سامنے لائی ہے۔ دستاویز کے مطابق احمد بیرات کونکر نے خفیہ طور پر قطری انٹیلی جنس کے ایک افسر کے ساتھ رابطہ رکھا۔ اس کا مقصد ترکی کے پارلیمنٹ میں خارجہ امور کی کمیٹی کی جانب سے “قطر میں ترک فوج کی تعیناتی کی اجازت سے متعلق سمجھوتے” پر بحث سے ایک ہفتے قبل مالی رقوم وصول کرنا تھا۔اس معاملے کا انکشاف ایڈمرل سنان سوریر کی گواہی سے ہوا جو ترکی کی فوج کی خارجہ انٹیلی جنس شاخ کے ذمے دار تھے۔مذکورہ انٹیلی جنس دستاویز میں باخبر ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ بیرات کونکر نے قطر میں ترکی کے فوجی یونٹوں کی تعیناتی کے قانونی بل پر بحث کے لیے منعقد اجلاس سے ایک ہفتہ قبل 6.5 کروڑ ڈالر کی رشوت وصول کر لی تھی۔ اس بات کی گواہی ایڈمرل سوریر نے دی۔واضح رہے کہ کونکر نے 2014ء سے 2016ء تک خارجہ امور کی کمیٹی کے سربراہ کے طور پر کام کیا۔ مزید یہ کہ 2 مارچ 2015ء کو اس قانون کی منظوری دی گئی تو وہ متعلقہ کمیٹی کے ذمے دار تھے۔انٹلی جنس نے کونکر کو الاخوان المسلمین تنظیم کا حامی اور ترک صدر رجب طیب اردغان کا مقرب قرار دیا۔ کونکر نے ایردوآن کے لیے خارجہ پالیسی کے مشیر کی حیثیت سے بھی کام کیا۔ انہوں نے میامی یونیورسٹی سے بزنس ایڈمنسٹریشن میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ ترکی منتقل ہونے سے قبل وہ سفری خدمات فراہم کرنے والی کمپنی ’’امریکن ایکسپریس‘‘ میں کام کر چکے ہیں۔