27 تاریخی عمارتوں کی حالت خستہ، ہائی کورٹ میں محکمہ جات کو 6 ہفتے کی مہلت دی
حیدرآباد: ہائی کورٹ نے گنبدان قطب شاہی اور گولکنڈہ قلعہ کے بشمول 27 تاریخی عمارتوں کے تحفظ کا منصوبہ پیش کرنے کی ہدایت دی ۔ محکمہ سیاحت کے پرنسپل سکریٹری اور تاریخی عمارتوں کے تحفظ سے متعلق کمیٹی کو ہدایت دی گئی کہ وہ 27 تاریخی یادگاروں کے تحفظ کیلئے منصوبہ تیار کرے۔ عدالت نے 6 ہفتوں کی مہلت دی ۔ چیف جسٹس ہیما کوہلی اور جسٹس وجئے سین ریڈی پر مشتمل ڈیویژن بنچ نے مفاد عامہ کی درخواست کی سماعت میںیہ ہدایت دی ۔ گولکنڈہ اور گنبدان قطب شاہی کے علاوہ دیگر تاریخی یادگاروں کی زبوں حالی اور خستہ حالی سے متعلق رپورٹ پر عدالت نے تشویش کا اظہار کیا ۔ عدالت نے اپریل میں کمیٹی تشکیل دی تھی جس میں محکمہ آثار قدیمہ اور جی ایچ ایم سی کے علاوہ قلی قطب شاہ اربن اتھاریٹی اور ڈپارٹمنٹ آف ہیریٹیج کے عہدیداروں کو شامل کیا گیا تھا ۔ سینئر کونسل ایل روی چندر کی درخواست پر عدالت نے جامع منصوبہ تیار کرنے کی ہدایت دی ہے۔ درخواست گزار نے عدالت کو تاریخی عمارتوں کے تحفظ کے سلسلہ میں آغا خاں فاونڈیشن کی خدمات سے واقف کرایا جس کے بعد عدالت نے فاؤنڈیشن کو کمیٹی میں شامل کیا ۔ عدالت کو بتایا گیا کہ کمیٹی نے گنبدان قطب شاہی اور قلعہ گولکنڈہ کے تحفظ اور تزئین نو کے لئے منصوبہ تیار کیا ہے ۔ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کی جانب سے منظوری باقی ہے۔ کمیٹی نے باقی 25 عمارتوں کے ترقیاتی منصوبہ کی تیاری کے لئے 6 ہفتے کا وقت مانگا ۔ عدالت نے تاریخی عمارتوں کے تحفظ کے سلسلہ میں زائد وقت دینے سے انکار کیا اور کہا کہ اندرون 6 ہفتے تفصیلات کے ساتھ حلفنامہ داخل کیا جائے ۔