قلی قطب شاہ کے مقبرہ میں حالیہ بارش کے بعد پجر پر مرمتی کام کے معیار پر سوالیہ نشان

   

حیدرآباد ۔ 20 ۔ جولائی : ( سیاست نیوز ) : گنبدان قطب شاہی کامپلکس میں مرمتی اور تزئین نو کے کاموں کے انجام دہی کے باوجود قلی قطب شاہ کا مقبرہ ، جو گنبدان قطب شاہی کا اصل مقبرہ ہے ، اس میں حالیہ بارش کے بعد پھر پجر شروع ہوگیا ہے ۔ اس کے بعد ہیرٹیج کے تحفظ کے لیے کوشاں اور اس میں دلچسپی رکھنے والوں نے کام کے معیار پر شبہات کا اظہار کیا ہے ۔ ہیرٹیج جہد کاروں نے کہا کہ ’ سولہویں صدی کی اس یادگار عمارتوں پر کروڑہا روپئے خرچ کرنے کے بعد ، ان کے مرمتی کام کے چند سال کے اندر ان میں پجر ہورہا ہے ۔ اس سے کام کے معیار پر شبہات پیدا ہوتے ہیں ۔ یہ گنبدان ، گورستانِ شاہی ہے جہاں سلطنت گولکنڈہ کا بانی دفن ہے ۔ اس کامپلکس کو دنیا کا ایک بہت بڑا کامپلکس سمجھا جاتا ہے ‘ ۔ پیشرو حکومتوں کی جانب سے گنبدان شاہی کو نظر انداز کئے جانے کے بعد حکومت تلنگانہ کی جانب سے آغا خان ٹرسٹ فار کلچر کے اشتراک سے گنبدان قطب شاہی کے مرمتی اور تزئین نو کا کام شروع کیا گیا ۔ ہیرٹیج کے تحفظ کے ایک جہد کار محمد حبیب الدین کے مطابق ، 2014 میں یہ کام شروع کیا گیا اور ایک سال میں اس مقبرہ کی مرمت اور تزئین نو کی گئی ۔ ’ کام مکمل ہونے کے بعد بھی اس مقبرہ میں شگاف تھے ۔ اس کے مرمتی کام کے لیے استعمال کیا گیا میٹرئیل بہہ گیا ہے اس سے جو مرمتی کام کیا گیا اس کے معیار پر سوال اٹھتا ہے ‘ ۔ انہوں نے کہا کہ یہ مقبرہ ایک بڑا سیاحتی کشش کا مقام ہے جہاں بڑی تعداد میں سیاحوں کی آمد ہوتی ہے کیوں کہ اس میں گنبد کے نیچے کئی آرک ویز ہیں ۔ قبل ازیں انہیں ایک آرکیٹکچر نیٹ سے سجایا گیا تھا جسے اس کے مرمتی اور تزئین نو کے کاموں کے دوران نکال دیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ آرک ویز کے اندر دیواروں سے پانی باہر گر رہا ہے اور اب اس کی سطح پر جھاڑی ہوگئی ہے ۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ گنبد کے فلور پر کام مناسب انداز میں نہیں کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے بلکہ 2015 میں اس کے کاموں کی انجام دہی کے بعد ہر سال اس میں پجر کا مسئلہ دیکھا جارہا ہے ۔ حکومت اور ہیرٹیج ڈپارٹمنٹ کو اس میں متعلقہ ڈپارٹمنٹ کی لاپرواہی اور غفلت کا نوٹ لینا چاہئے اور انہیں مناسب اور ٹھیک طور پر کام انجام دینے کی ہدایت دینی چاہئے ۔۔