قندوز کی مسجد میں نماز جمعہ کے وقت دھماکہ

,

   

شدید دھماکہ میں 100 افراد جاں بحق، 200 سے زائد زخمی
فوری طور پر کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی، طالبان حکومت کو داعش پر شبہ

قندوز: افغانستان کے شہر قندوز میں نماز جمعہ کے دوران زوردار دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں 100 سے زائد افراد جاں بحق اور 200 سے زائد زخمی ہوگئے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کے شہر قندوز میں ایک مسجد میں اس وقت زوردار دھماکہ ہوا جب وہاں نماز جمعہ ادا کی جارہی تھی ۔ترجمان طالبان نے دھماکہ میں متعدد افراد کے جاں بحق اور زخمی ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے لیکن مقامی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ 100 سے زائد افراد جاں بحق اور 200 سے زائد زخمی ہیں۔ ریسکیو ادارے کے ایمبولینس اور اپنی مدد آپ کے تحت زخمیوں کو ہاسپٹل منتقل کیا گیا ہے جبکہ طالبان اہلکاروں نے علاقے کا محاصرہ کرلیا ہے اور سرچ آپریشن جاری ہے۔تاحال دھماکہ کی نوعیت کا تعین نہیں کیا جا سکا ہے۔ جس جگہ دھماکہ ہوا وہاں زیادہ تر شیعہ آبادی مقیم تھی۔ حملے کی ذمہ داری کسی گروپ نے قبول نہیں کی ہے۔ترجمان طالبان اور نائب وزیر اطلاعات ذبیح اللہ مجاہد نے ٹوئٹ میں مسجد دھماکے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ قندوز کے خان آباد بندرگاہ کے علاقے میں شیعہ مسجد میں دھماکہ ہوا ہے جس میں ہمارے متعدد ہم وطن جاں بحق اور زخمی ہوئے۔ واضح رہے کہ طالبان کے افغانستان میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے داعش خراسان نے متعدد بم اور خود کش دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی ہے ان میں طالبان کی گاڑی پر حملے بھی شامل ہیں۔
شمالی افغانستان کی ایک شیعہ مسجد میں آج جمعہ کے موقع پر زبردست دھماکہ ہوا جس کے نتیجہ میں کم از کم 100 افراد زخمی یا ہلاک ہوگئے ہیں ۔ طالبان پولیس کے عہدیدار نے کہا کہ اس دھماکہ کیلئے فوری طور پر کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی ۔ یہ واقعہ صوبہ قندوز کے دارالحکومت قندوز میں پیش آیا ۔ افغانستان کی شیعہ اقلیت کو نشانہ بناتے ہوئے عسکریت پسندوں کے حملوں کی طویل تاریخ ہے ۔ تاہم قندوز صوبہ کے ڈپٹی پولیس چیف دوست محمد عبیدہ نے کہا کہ زیادہ تر زخمی افراد فوت ہوجانے کا اندیشہ ہے کیونکہ دھماکہ کی شدت انتہائی شدید رہی ۔