بنگلورو، 6 نومبر (یو این آئی) کانگریس رہنما اور کرناٹک کے وزیر پریانک کھرگے نے ملک کے قومی ترانے کو ’برطانوی‘ کہنے پر بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ وشویشور ہیگڑے کاگیری کی سخت مذمت کی ہے ۔ پریانک کھرگے نے جمعرات کے روز اس بیان کو سراسر بکواس قرار دیتے ہوئے تاریخی حقائق پر زور دیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ گُرو دیو رابندرناتھ ٹیگور نے 1911 میں ’بھارتو بھاگیو بیدھاتا‘ تخلیق کیا تھا، جس کا پہلا بند بعد میں ’جن گن من‘ بنا۔ یہ ترانہ پہلی بار 27 دسمبر 1911 کو کولکتہ میں انڈین نیشنل کانگریس کے اجلاس میں گایا گیا تھا، نہ کہ کسی برطانوی بادشاہ کی تعریف میں۔ گُرو دیو ٹیگور نے خود 1937 اور 1939 میں واضح کیا تھا کہ یہ ترانہ ’بھارت کے بھاگیہ وِدھاتا‘ کی تعریف میں ہے اور اس کا کوئی تعلق جارج پنجم، جارج ششم یا کسی بھی برطانوی حکمران سے نہیں ہے۔ پریانک کھرگے نے بی جے پی اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے رہنماؤں، کارکنوں اور رضاکاروں سے تاریخ کا مطالعہ کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس اور اس کے ترجمان رسالے آرگنائزر کے اداریوں سمیت دیگر تحریروں میں آئین، ترنگے اور قومی ترانے کی توہین کی ایک پرانی روایت رہی ہے ۔ قابلِ ذکر ہے کہ وشویشور کاگیری نے ہوناور میں ’آتم نربھر بھارت کے لیے قومی یکجہتی ندی‘ پروگرام کے دوران قومی ترانے کی جنم پر سوال اٹھایا تھا اور مشورہ دیا تھا کہ ہندوستان کی آزادی کی جدوجہد میں اہم کردار ادا کرنے والے وندے ماترم کو زیادہ احترام دیا جانا چاہیے ۔ کاگیری نے کہا تھا کہ جن گن من کو بالآخر قومی ترانے کے طور پر منتخب کیا گیا لیکن حقیقتاً یہ برطانوی حکومت کے احترام میں لکھا گیا تھا۔
انہوں نے زور دیا کہ وندے ماترم نے آزادی کی تحریک کے دوران مجاہدینِ آزادی اور شہریوں کو تحریک دی اور اس کے 150ویں سال کے موقع پر پورے ملک میں اس کی اہمیت منانی چاہیے ۔ رکن پارلیمنٹ نے عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ ‘وندے ماترم’ کو یاد کریں اور باقاعدگی سے ‘بھارت ماتا کی جے ‘ کا نعرہ لگائیں۔