مزید دو تین ماہ تک تجارت میں اضافہ کی توقع نہیں ، مستقبل میں بھاری نقصانات
حیدرآباد۔ ملک میں قومی سطح پر تجارتی سرگرمیاں ٹھپ ہیں اور چلر فروشی کی دکانات میں 67 فیصد تجارت میں گراوٹ ریکارڈ کی جارہی ہے۔ ریٹیلرس اسوسیشن آف انڈیا کی جانب سے کئے گئے سروے میں اس بات کا انکشاف ہوا کہ ملک بھر میں چلر فروشی کی دکانات میں بھی کاروباری سرگرمیوں میں کوئی اضافہ نہیں دیکھا جا رہا ہے اور نہ ہی جاریہ ماہ کے اواخر تک بھی کوئی توقع ہے کہ تجارتی سرگرمیوں میں کوئی اچھال ریکارڈ کیا جائے۔ ریٹیلرس اسوسیشن آف انڈیا کی جانب سے کئے گئے سروے میں کہا گیا ہے کہ ماہ جون کے آخری 15یوم کے دوران تجارتی سرگرمیوں میں 67 فیصد گراوٹ ریکارڈ کی گئی ہے جب کہ انہیں اس بات کی توقع تھی کہ ماہ جون میں لاک ڈاؤن میں فراہم کی جانے والی رعایتوں کے بعد شہری علاقوں کی تجارتی سرگرمیوں اضافہ ریکارڈ کیاجائے گا لیکن ایسا ممکن نہیں ہوا بلکہ لاک ڈاؤن سے قبل تجارتی سرگرمیوں کی جو صورتحال تھی اس میں بہتری خام خیالی ثابت ہوئی ہے اور اب آئندہ تین ماہ کے دوران تجارتی سرگرمیوں کے بحال ہونے کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے ہیں۔ چلر فروشی کی دکانات پر جہاں عوام کی خریداری ہوتی ہے وہاں اگر یہی صورتحال رہی تو ٹھوک تاجرین اور صنعتی اداروں کو بھی سنگین صورتحال کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ ریٹیلرس اسوسیشن آف انڈیا کی جانب سے کروائے گئے سروے میں کہا گیا ہے کہ جون کے اواخر میں چلر فروشی کی دکانات پر 300 کروڑ کی تجارت بھی ممکن نہیںہوئی ہے جو کہ 33 فیصد کے قریب ہے اسی لئے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ مجموعی اعتبار سے 67 فیصد تجارتی نقصان کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ سروے میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ ملک بھر میں موجود مالس میں تجارتی سرگرمیوں میں 77 فیصد کی گراوٹ ریکارڈ کی گئی ہے جس کی بنیادی وجہ ملک بھر میں مجموعی طور پر ایک ساتھ مالس کی کشادگی کی اجازت نہ دی جانا تصور کی جارہی ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ گھریلو اشیاء کی خریداری کے علاوہ اشیائے ضروریہ کی خریداری میں بھی عوام محتاط ہیں اور کم از کم اخراجات میں ضرورتوں کی تکمیل کرنے لگے ہیں جو کہ تجارتی شعبہ کے لئے مستقبل میںبھی بھاری نقصانات کا سبب ثابت ہونے کا قوی اندیشہ ہے۔ریٹیلرس اسوسیشن آف انڈیا کے سروے میں اس بات کا بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ ملک کے شہری اور دیہی علاقو ں میں تجارتی گراوٹ یکساں ریکارڈ کی جارہی ہے جس کی بنیادی وجہ لاک ڈاؤن ہی ہے۔