پیگاسس جاسوسی معاملہ میں مرکز کی سرزنش ، سائبر اور فارنسک ماہرین سے تحقیقات کرانے سپریم کورٹ کا حکم
نئی دہلی: قومی سلامتی کے نام پر حکومت یا مملکت کو ہر بار کوئی بھی کارروائی کی چھوٹ نہیں دی جاسکتی، یہ ریمارک آج سپریم کورٹ نے غیرمجاز نگرانی یا جاسوسی کیلئے اسرائیلی سافٹ ویر پیگاسس کے استعمال کے الزامات کے معاملہ میں سماعت کے دوران کیا۔ عدالت نے 3 تکنیکی ارکان پر مشتمل کمیٹی مقرر کی جس کی سربراہی ریٹائرڈ جج جسٹس آر وی رویندرن کریں گے۔ یہ کمیٹی تمام الزامات کی جامع تحقیقات کرے گی۔ سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کی سرزنش کی اور پورے معاملے کی جانچ کیلئے ایک سابق جج کی صدارت میں ایک کمیٹی تشکیل دینے کا حکم دیا۔چیف جسٹس این وی رمنا ، جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس ہیما کوہلی کی بنچ نے سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس آر وی رویندرن، سابق آئی اے ایس افسران آلوک جوشی اور سندیپ اوبرائے کی سربراہی میں سائبر اور فارنسک ماہرین کی تین رکنی تکنیکی کمیٹی کو تحقیقات کرنے کا حکم دیا ہے ۔ یہ کمیٹی آئندہ آٹھ ہفتوں میں اپنی عبوری رپورٹ پیش کرے گی۔بنچ نے کہا ہے کہ آئی آئی ٹی بمبئی کے پروفیسر ڈاکٹر اشونی انیل کے علاوہ ڈاکٹر نوین کمار اور ڈاکٹر پرباہرن تکنیکی کمیٹی کے ارکان ہوں گے ۔سپریم کورٹ نے کہا کہ شہریوں کی نجی زندگی کے حقوق کی خلاف ورزی نہیں کی جا سکتی۔ ان کی آزادی کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔ سپریم کورٹ آٹھ ہفتے بعد اس معاملے کی سماعت کرے گا۔ دریں اثناء کمیٹی کو عبوری رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔سپریم کورٹ نے پیگاسس جاسوسی کیس میں مفاد عامہ کی مختلف عرضیوں کی سماعت مکمل کرنے کے بعد 13 ستمبر کو اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔یہ مقدمہ ایک پرائیویٹ اسرائیلی کمپنی کے اسپائی ویئر سافٹ ویئر سے متعلق ہے جو مبینہ طور پر فون کے ذریعہ ہندوستان کے معروف صحافیوں، وکلاء، کئی اپوزیشن جماعتوں کے قائدین کی جاسوسی سے متعلق ہے ۔ درخواست میں الزام لگایا گیا ہے کہ لوگوں کی گفتگو اور دیگر معلومات غیر قانونی طور پر لی گئی ہیں۔ جو ان کی پرائیویسی کے حقوق کی خلاف ورزی ہے ۔
وزیراعظم قوم سے بالاتر نہیں : راہول
دریں اثناء کانگریس لیڈر راہول گاندھی نے پیگاسس معاملہ میں سپریم کورٹ کے حکمنامہ کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ اس مسئلہ پر اپوزیشن کے موقف کی توثیق ہوئی ہے کیونکہ ججوں نے بھی یکساں تشویش ظاہر کی ہے۔ ہم نے احتجاج کیا لیکن کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ ہم نے پارلیمنٹ کی کارروائی روکی، پھر بھی ہمیں کوئی جواب حاصل نہیں ہوا۔ اب ہمارے موقف کی توثیق ہوئی ہے۔ لہٰذا ہمارے سوالات بدستور قائم ہیں۔ راہول نے کہا کہ ملک میں وزیراعظم کے بشمول کوئی بھی قوم کے مفاد سے بالاتر نہیں ۔ اس لئے پیگاسس اسکینڈل کی جامع تحقیقات ہونا ضروری ہے۔
