قومی شہریت ترمیمی قانون کے خلاف غلام نبی ازاد نے توڑی خاموشی، ازاد نے کہا حکومت اصل مجرم ہے

   

نئی دہلی: ملک بھر میں شہریت (ترمیمی) ایکٹ 2019 کے خلاف جاری احتجاج اور کل رات دہلی میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کے واقعات کے بارے میں کانگریس کے رہنما غلام نبی آزاد نے کہا کہ “اصل مجرم” مرکزی حکومت ہے جس نے اس قانون کو منظور کیا اور اس کے نتائج پر ذرا بھی غور نہیں کیا کہ اس قانون کی منظوری کے بعد ملک کے کیا حالات ہونگے۔

غلام نبی آزاد نے کہا ”اصل مجرم حکومت ہے۔ اس نے اس کے نتائج کے بارے میں سوچے بغیر ان کی تعداد کی بنیاد پر پارلیمنٹ میں غیر مقبول بل کو منظور کیا ، ۔

آزاد نے مزید کہا۔ “لوگ شہریت (ترمیمی) ایکٹ کے خلاف ہیں۔ مغربی بنگال ، مہاراشٹر ، دہلی ، اتر پردیش ہر جگہ احتجاج ہورہے ہیں۔ عوام اس کو قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔

گزشتہ روز جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے باہر شہریت کے قانون کے خلاف احتجاج میں کم از کم 26 طلباء اور چھ پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔

مظاہرے پرتشدد ہوگئے اور پولیس نے خود بھرت نگر علاقے کے قریب ڈی ٹی سی بسوں کو نذر آتش کردیا۔ فائر ٹینڈر کی توڑ پھوڑ کی گئی جو آگ کو روکنے کے لئے بھیجا گیا تھا اور گاڑی کے اندر موجود دو فائر مینوں کو زخمی کردیا۔

اور طلباء کو بدنام کرنے کےلیے ملک کی زرخرید میڈیا نے کہا کہ یہ سب کام طلباء نے کیا، جبکہ ویڈیو سے صاف ہوتا ہے کہ خود پولیس نے اس کام کو انجام دیا۔

دہلی پولیس کے پی آر او ایم ایس رندھاوا نے کہا تھا کہ ہجوم کا ایک طبقہ پرتشدد ہوگیا اور پولیس اور گھروں پر پتھراؤ کرنا شروع کردیا جس کی وجہ سے پولیس لاٹھی چارج کرنے اور آنسو گیس کے گولوں سے فائر کرنے پر مجبور ہوگئی۔

شہریت (ترمیمی) بل اس ہفتے کے شروع میں پارلیمنٹ سے منظور ہوا تھا اور یہ ایک ایکٹ بن گیا تھا جس کے ساتھ ہی صدر رام ناتھ کووند نے 12 نومبر کو اپنی منظوری دے دی تھی۔