نئی دہلی ۔ 24 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) قومی جماعتوں نے زائد از 50 فیصد فنڈس مالی سال 2017-18ء میں نامعلوم ذرائع سے حاصل کئے جس میں عطیہ جات بذریعہ الکٹورل بانڈس اور رضاکارانہ چندے شامل ہیں۔ یہ اعدادوشمار الیکشن واچ ڈاگ اے ڈی آر (اسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمس) کی جانب سے جاری کئے گئے۔ اے ڈی آر نے چہارشنبہ کو 6سیاسی جماعتوں پر مشتمل تجزیاتی نتائج جاری کئے جس میں ان جماعتوں کے ’’آئی ٹی ریٹرنس اور ڈونیشن‘‘ کے اسٹیٹسمنٹس شامل ہیں جو الیکشن کمیشن میں جمع کروائے گئے ان اسٹیٹسمنٹس کے بموجب بی جے پی، کانگریس، سی پی آئی، بی ایس پی، ٹی ایم سی اور این سی پی کے مالی سال 2017-18ء کی جملہ آمدنی 1293.05 کروڑ روپئے تھی۔ ان جماعتوں کی نامعلوم ذرائع سے آمدنی 689.44 کروڑ روپئے تھی جو جملہ آمدنی کا 53 فیصد ہوتا ہے۔ واضح رہیکہ صرف بی جے پی نے نامعلوم ذرائع سے آمدنی 553.38 کروڑ بتائی ہے جو تمام قومی جماعتوں کی جملہ آمدنی کا 80 فیصد بنتا ہے۔ الکٹورل بانڈس کے ذریعہ 689.44 کروڑ روپئے میں سے 215 کروڑ روپئے حاصل ہوئے جو 31 فیصد بنتا ہے۔
رپورٹ میں یہ بات کہی گئی۔ ان جماعتوں نے 354.22 کروڑ روپئے نامعلوم ذرائع سے رضاکارانہ چندے حاصل کئے جو زائد از 51 فیصد ہوتا ہے۔ یاد رہیکہ رضاکارانہ چندہ 20 ہزار روپئے سے کم ہوتا ہے اور دیگر نامعلوم ذرائع سے 4.5 کروڑر وپئے حاصل ہوئے۔ جملہ آمدنی کا 36 فیصد جو 467.13 کروڑ روپئے ہوتا ہے وہ عطیہ دہندگان نے جمع کروائے تھے جس کی تفصیلات ’’الیکشن کمیشن‘‘ کے پاس جمع کروائی گئیں۔ دیگر معلوم ذرائع سے ان جماعتوں کو 136.48 کروڑ روپئے حاصل ہوئے جیسے اثاثہ جات اور دیگر کتب کی فروخت، ممبرشپ، بنک انٹرسٹ (سود) اور پارٹی لیوی وغیرہ شامل ہیں۔ رپورٹ میں یہ بات بتائی گئی۔ عطیہ جات کی رپورٹس کے مطابق جس میں زائد از 20 ہزار روپئے کی تفصیلات بتائی گئی ہیں، انہیں 16.80 لاکھ روپئے نقد حاصل ہوئے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہیکہ سی پی آئی (ایم) جو خود بھی ایک قومی پارٹی ہے وہ تاحال اس کے مالی سال 2017-18ء کے تختہ آمدنی و خرچ ابھی تک جمع نہیں کروائے ہیں۔ موجودہ صورتحال میں سیاسی جماعتوں نے تاحال 20 ہزار روپئے سے کم انفرادی چندہ دینے والوں اور تنظیموں کے نام ابھی تک داخل نہیں کئے ہیں اور نہ ہی الکٹورل بانڈس کے ذریعہ عطیہ جات دینے والوں کے نام داخل کئے۔ قومی پارٹیوں کو جب سے ’’حق معلومات‘‘ قانون کے تحت لایا گیا جو جون 2013ء سے ’سی آئی سی‘ رولنگ تھی، ابھی تک اس فیصلہ پر عمل نہیں کیا گیا۔