قومی یکجہتی ،ہندوستان کی دیرینہ روایت ، دستورکا تحفظ ضروری

   

اوقاف میں ترمیم ناقابل برداشت ، ظہیرآباد میں جمعیت العلماء کا جلسہ عام ، مولانا سیدا ظہر مدنی اور دیگر علماء کا خطاب
ظہیرآباد 29/ڈسمبر(سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) مولانا سید اظہر مدنی ناظم جمعیتہ علماء ہند نے آج حلقہ اسمبلی ظہیرآباد کے نیالکل منڈل کے موضع حدنور کی جامع مسجد گراونڈ پر منعقدہ تحفظ اوقاف و آئین و قومی یکجہتی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہندوستانی ہیں ۔ ہمارے بزرگوں نے قربانی دے کر اس ملک کو آزاد کیا ۔ آزادی کے بعد اس ملک کا دستور سیکولربنایا گیا ۔اگر آئین اور دستور کے ساتھ چھیڑ خوانی کی گئی تو اس ملک کو مزید تین چار پانچ چھ حصوں میں تقسیم ہونے سے دنیا کی کوئی طاقت روک نہیں سکتی ۔آج برسر اقتدار طاقتیں اوقاف میں ترمیم کر کے مسلمانوں کے پیٹ میں چھرا گھوپنا چاہتی ہیں ۔ ہم اسے برداشت نہیں کر سکتے۔ جو لوگ برسر اقتدار ہیں ان کے ذہنوں میں فتور ہے۔ وہ اقلیتوں پر ظلم کر کے ووٹ کو متحد کرنا چاہتے ہیں۔لیکن ہندوستان کی ہمیشہ یہ دیرینہ روایت رہی ہے کہ یہاں ہندو مسلم پیار کے ساتھ رہے ہیں ۔ یہ ملک پیارو محبت کے ساتھ چل سکتا ہے نفرت کے ساتھ نہیں چل سکتا ۔جو دستور ہمارے بڑوں نے بنایا ہے اسی کے ساتھ ملک چل سکتا ہے ورنہ یہ ملک ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے گا ۔موصوف نے دو ر حاضر میں معاشرہ میں پھیلی برائیوں کا تفصیل سے ذکر کیا اور اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ اس وقت ہماری نئی نسل کے اندر نشہ کا عیب اتنی تیزی کے ساتھ سرایت کر چکا ہے جس کی وجہ سے پورا معاشرہ تباہی کی طرف جارہا ہے انہوں نے کہا کہ ملک کی بقا اس کے آئین کو برقرار رکھنے پر منحصر ہے۔ آئین میں مجوزہ ترامیم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد تحفظ کا نام لیکر وقف املاک کو ہڑپ لینا ہے۔یہ کہاں کا انصاف ہے کہ کوئی دوسرا ہماری ملکیت کا خیال رکھے یہ صرف ایک قانونی مسئلہ نہیں ہے، یہ عقیدہ کا معاملہ ہے۔ ہم اپنے مذہبی معاملات میں کسی قسم کی مداخلت کو برداشت نہیں کر سکتے ہیں۔اس موقع پر خضر یافعی بی آریس قائد مجیب الرحمن قاسمی عبیدارلرحمن میر مسعود علی سابق سرپنچ سیف الدین غوری ارشد زما پٹیل سابق سرپنچ شکیل احمد محمد آصف شبیر آحمد خان سابق ڈپٹی سرپنچ ودیگر موجود تھے۔اسی طرح آج ہمیں اپنی اولاد کی تربیت پر توجہ دینے کی ضرورت ہے تب ہی آنے والی نسلیں محفوظ ہو سکتی ہیں ۔جمیعتہ علماء ظہیرآبادکے زیر اہتمام منعقدہ کانفرنس سے مفتی زبیر احمد قاسمی حیدرآباد نے کہا کہ اگر آج ہم اس ٹوپی ، اس کرتا پا جامہ ، ان مسجدوں ، ان مدرسوں ، ان درگاہوں اور عید گاہوں کے ساتھ زندہ ہیں تو انہی بزرگوں کی قربانیوں کا نتیجہ ہے اور آج حضرت مولانا حسین احمد مدنی کے پوترے ہماری حقیر سی دعوت پریہاں تشریف لائے اور ہماری حوصلہ افزائی کی ۔ مولانا عتیق احمد قاسمی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اج مسلمانوں کی دو خوبیاں دشمنوں کی نگاہ میں کانٹا بنی ہوئی ہے ۔ ایک تو مسلمانوں کا محفوظ خاندانی نظام ہے تو دوسرا مسلمان لڑکیاں تعلیم میں ترقی کر رہی ہیں۔ اس لئے آج ضرورت اس بات کی ہے کہ شادیاں وقت پر کی جائیں اور اس میں کم خرچ کیا جائے تاکہ ہماری نوجوان نسل برائیوں سے محفوظ رہ سکے ۔ قبل ازیں مفتی نذیر احمد حسامی نے تحفظ ناموس رسالت اور موجودہ دور کے فتنوں پر روشنی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں پر عمل کریں، آپ کے پیغام کو دنیا میں عام کریں ۔ مولانا عبدالمجیب قاسمی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہر کام اخلاص کے ساتھ ہونا ضروری ہے ورنہ نیکیاں برباد ہوجائیں گی ۔ کانفرنس کا قرات کلام پاک سے آغاز ہوا ۔ حافظ محمد عثمان خیری نے نعت شریف پیش کی ۔ مولانا قاسم اطہر قاسمی نے جلسہ کی کاروائی چلائی۔ مولانا محمد فاروق احمد قاسمی نے شکریہ ادا کیا ۔مولانا محمد اسماعیل قاسمی ، مولانا محمد مبین قاسمی ، حافظ محمد فاروق بلال پوری ، حافظ محمد مختار صاحب رنجہول ، مفتی عبدالباسط کوہیر ، مولانا قاسم اطہر قاسمی رنجہول ، مفتی الیاس قاسمی ظہیر اباد، مفتی عبدالحفیظ قاسمی ، مفتی عبید الرحمن قاسمی ، مولانا محسن اشاعتی ، مولانا سلمان قاسمی ، مولانا عیسی قاسمی مولانا ضمیر الدین رحمانی ‘ محترم خضر یافعی ، محمد ارشد پٹیل ، سیف الدین غوری سیف ، محمد شفیع ایڈوکیٹ ، شیخ فرید نے اعزازی مہمان کی حیثیت سے شرکت کی ۔ جناب سید مقصود صدر جامع مسجد حد نورنے اجلاس عام کی صدارت کی۔ جناب اعظم پٹیل مرتضی پور اور محمد یونس اتنور نے نگرانی کی۔ خرم پٹیل منو پٹیل عبدالماجد جھرہ سنگم ،سراج بھائی چنگے پلی ، غوث بھائی، عبدالماجد پان شاپ ، اصف بھائی ، بشیر خان حد نور عبدالوحید، سمیع بھائی حد نور، حاجی پٹیل چنگے پلی ، ہاشم بھائی ،سید اسماعیل صاحب ، شکور بھائی ، سلیم بھائی مجلس استقبالیہ کی ذمہ داری نبھایا ، تمام شرکاء کیلئے طعام کا نظم کیا گیا تھا ۔