لااک ڈاؤن میں ہوٹل اور ریستوراں صنعت کو بھاری نقصان

   

تجارت کے آغاز پر محتاط طریقہ اپنانے کا منصوبہ ، کارڈ پے منٹ ، سیلف سرویس اور عملہ کی جانچ کے اقدامات
حیدرآباد۔20اپریل(سیاست نیوز) لاک ڈاؤن کے دوران سب سے زیادہ تباہ ہونے والی صنعت میں ہوٹل اور ریستوراں کی صنعت رہی ہے اور اب ہوٹل و ریستوراں مالکین کی جانب سے لاک ڈاؤن کے خاتمہ کے بعد رابطہ کے بغیر ریستوراں چلانے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے اور کہا جا رہاہے کہ جب لاک ڈاؤن ختم ہوگا تو ہوٹل و ریستوراں صنعت کی جانب سے صرف ایک مرتبہ استعمال کرنے والی اشیاء یعنی استعمال کرنے کے بعد ضائع کرنے والی اشیاء کے استعمال کے علاوہ کارڈ کے ذریعہ ادائیگی کو ترجیح دینے اور نقد حاصل نہ کرنے کی حکمت عملی تیار کی جا رہی ہے۔ بتایاجاتاہے کہ ملک میں ہوٹل اور ریستوراں صنعت کا 4لاکھ کروڑ کا کاروبار تھا اور لاک ڈاؤن کے بعد بیشتر تمام ہوٹلوں کا کاروبار تباہ ہوچکا ہے اور اب لاک ڈاؤن کے بعد بھی ریستوراں صنعت کو خدشہ ہے کہ عوام میں کورونا وائرس کا خوف برقرار رہے گا اسی لئے احتیاطی اقدامات کو بہتر بنانے کے علاوہ رابطہ برقرار رکھتے ہوئے خدمات کی انجام دہی کی حکمت عملی تیار کی جا رہی ہے کیونکہ ملک کے بڑے شہروں میںموجود سرکردہ ریستوراں کے مالکین کا ماننا ہے کہ لاک ڈاؤن کے خاتمہ کے بعد جو صورتحال پیدا ہوگی اس صورتحال میں لوگوں کی معاشی حالت بھی بہتر نہیں ہوگی اور نہ ہی ان میںپیدا ہونے والا کورونا وائرس کا خوف ختم ہوگا اسی لئے فوری ہوٹل اور ریستوراں کی صنعت کی بحالی ممکن نہیںہے بلکہ سیاحوں کی آمد و رفت بحال ہونے تک بھی اس صنعت کی بحالی کے کوئی آثار نہیں ہیں اسی لئے اس صنعت کو مزید احتیاطی اقدامات کے ذریعہ ہی صارفین وگاہکوں کو راغب کیاجاسکتا ہے اسی لئے صنعت کی جانب سے اب تک ہونے والے نقصانات کی پابجائی کے لئے ابھی سے منصوبہ بندی کی جانے لگی ہے اور کہا جا رہاہے کہ بیشتر ریستوراں میں سیلف سروس کے آغاز کی بھی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے تاکہ گاہکوں میں کسی قسم کے کوئی خدشات باقی نہ رہیں علاوہ ازیں ہوٹل اور ریستوراں میں خدمات انجام دینے والے عملہ کی مکمل جانچ اور ان کی جانچ کے سلسلہ میں کئے جانے والے اقدامات کو عوامی نظارہ کے لئے قابل دید رکھنے کے متعلق غور کیا جا رہاہے ۔ بتایاجاتا ہے کہ جراثیم کش ادویات کی کمانوں کی تنصیب کے علاوہ ہوٹلوں میں خدمات انجام دینے والے عملہ کو پی پی ای کٹس کی فراہمی کے ذریعہ محفوظ رکھنے اور گاہکوں کو مطمئن رکھنے کے بھی اقدامات کئے جانے لگے ہیں جس سے عوامی اعتبار بحال ہونے کا امکان ہے۔