متاثرہ علاقوں میں لوٹ مار کے بعد کرفیونافذ‘ہوا کا رخ بدلنے سے صورتحال مزید سنگین ہوگی
سوپرپاورامریکہ قدرت کے آگے بے بس
واشنگٹن : خود کو دنیا کی ’سوپر پاور‘ قرار دینے والا امریکہ قدرت کے سامنے بے بس ہوگیا۔ لاس اینجلس کے جنگل سے شہر میں پھیلنے والی آگ پر قابو پانے میں ناکامی اس بات کا ثبوت ہے۔ آئندہ ہفتہ مزید خراب موسم سے کئی نئی آبادیاں آگ کی پلیٹ میں آنے کی پیش قیاسی نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔لاس اینجلس میں تاریخ کی بدترین آگ پر حاتال قابو نہیں پایا جاسکا ہے اورہلاکتوں کی تعداد 16 ہوگئی ہے۔کچھ علاقوں میں فوری انخلا کے نئے احکامات جاری کردیے گئے ۔ رپورٹس کے مطابق اس آگ میں 16 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے ہیں۔امریکی شہر لاس اینجلس میں منگل سے لگی تاریخ کی بدترین آگ پر قابوپانا حکام کیلئے ممکن نہ ہوسکا ہے۔۔ میڈیاکی رپورٹ کے مطابق 12 ہزار سے زائد مکانات اور عمارتیں راکھ کا ڈھیر بن گئیں ، 2 لاکھ سے زائد افراد نقل مکانی پر مجبور ہوگئے۔کچھ علاقوں میں فوری انخلا کے نئے احکامات جاری کردیے گئے ، 13 افراد تاحال لاپتہ ہیں جن کی تلاش کا کام جاری ہے۔لاس اینجلس کی آگ تاحال بے قابو ہے اور متاثرہ علاقوں میں لوٹ مار کے بعدکرفیو نافذ کردیا گیا۔لاس اینجلس کاؤنٹی میں ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ تیز ہواؤں سے آگ مزید پھیلنے کا خدشہ ہے جس کے تحت ریڈ فلیگ وارننگ جاری کردی گئی۔ میڈیا کے مطابق ہالی وڈ اسٹارس Mark Hamill ، Mandy Moore اور James Woods کو بھی اپنے پْرتعیش گھر چھوڑنا پڑا ، لوٹ مار کی وارداتوں پر متاثرہ علاقوں میں رات کے وقت کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔12 ہزار سے زائد فائر فائٹرز، 1100 فائر انجن، 60 طیارے اور 143 واٹر ٹینکر آگ بجھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ اس کے علاوہ میکسیکو اور کینیڈا نے بھی مدد فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ آگ پر قابو پانے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ چار روز قبل لگنے والی آگ سے اب تک ہزاروں مکان جل چکے ہیں ۔ منگل کو جب آگ لگی تو بہت سے لوگوں کو نقل مکانی کرنا پڑی تھی۔ ان لوگوں میں کئی ایسے بھی ہیں جنہوں نے ٹی وی پر اپنے گھروں کو جلتے ہوئے دیکھا۔ کچھ شہری اب اپنے جلے ہوئے گھروں کو دیکھنے کے لیے دوبارہ ان علاقوں کا رخ کر رہے ہیں جہاں اب بھی دھواں اٹھ رہا ہے۔ یہ لوگ اپنے گھروں کو دیکھ کر غم کی حالت میں ہیں۔ فائر فائٹرز کی جانب سے آگ بجھانے کی کوششیں جاری ہیں اور جمعہ کو ہواؤں کے تھمنے کے باعث آگ پر کچھ قابو پانے کی کوشش کی گئی ہے لیکن س علاقے میں پھر تیز ہوائیں چلنے کا امکان ہے۔ حکام نے آگ سے ہونے والی ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا ہے۔ میڈیا کے مطابق جنگلاتی آگ کے باعث اب بھی کئی افراد لاپتا ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے۔متاثرہ علاقے سے ڈیڑھ لاکھ افراد محفوظ علاقوں میں منتقل ہوچکے ہیں جبکہ مزید ایک لاکھ 66 ہزار افراد کو انخلا کی وارننگ دے دی گئی ہے۔دوسری جانب ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اتنے بڑے پیمانے پر لگنے والی آگ پر مکمل قابو پانے میں کئی ہفتے لگ سکتے ہیں۔علاوہ ازیں لوٹ مار کی وارداتوں پر متاثرہ علاقوں میں رات کے کرفیو کا نفاذ کردیا گیا ہے۔ کیلیفورنیا میں بھڑکتی آگ نے کل یعنی11 جنوری کو رخ بدل لیا ہے جس سے کئی علاقوں میں صورتحال مزید سنگین ہو گئی۔ آگ پر قابو پانا فائر ڈیپارٹمنٹ کے لیے ایک بڑا چیلنج بن گیا ہے۔ دریں اثنا، ہالی وڈ کی مشہور شخصیات سمیت ہزاروں افراد بے گھر ہو گئے، لاس اینجلس کے رہائشیوں نے یہ جاننے کا مطالبہ کیا ہے کہ اس تباہی کا ذمہ دار کون ہے۔