لاس اینجلس میں دوسرے دن بھی کرفیو، بوسٹن، شکاگو سمیت دیگر شہروں میں بھی احتجاج

,

   

صدر ٹرمپ کی فوج کی تعیناتی کیخلاف گورنر کیلیفورنیا عدالت سے رجوع‘تارکین وطن میں خوف کا ماحول

واشنگٹن ۔12؍جون ( ایجنسیز ) صدر ٹرمپ کی سخت امیگریشن حکمت عملی کے خلاف مظاہرے کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس کے بعد کئی دوسرے شہروں تک بھی پھیل گئے ہیں۔ میڈیاکے مطابق امریکہ کے دوسرے بڑے شہر میں مسلسل چھٹے دن احتجاج جاری رہا اور ہزار سے زیادہ افراد نے سڑکوں پر مارچ کیا تاہم مظاہرین پْرامن رہے۔لاس اینجلس میں یہ کرفیو کی دوسری رات تھی جب شہر کی انتظامیہ اندھیرے میں ہونے والی توڑ پھوڑ اور لوٹ مار پر قابو پانے کی کوشش کر رہی تھی۔پْرتشدد احتجاج نے 500 مربع میل پر پھیلے شہر کے چند علاقوں کو بری طرح متاثر کیا ہے۔دوسری جانب ریاست کے ڈیموکریٹ گورنر نیوسم نے ریپبلکن صدر ٹرمپ کے خلاف قانونی جنگ کا آغاز کیا ہے۔جمعرات کو کیلیفورنیا کے گورنر کی جانب سے ریاست میں صدر ٹرمپ کی فوج کی تعیناتی کے خلاف دائر درخواست کو وفاقی جج سنیں گے۔درخواست میں عدالت سے پوچھا گیا ہے کہ آیا ٹرمپ انتظامیہ نیشنل گارڈ اور میرینز (فوجیوں) کو لاس اینجلس میں امیگریشن چھاپوں میں مدد کے لیے استعمال کر سکتی ہے۔کیلیفورنیا کے گورنر نے ملک کے دوسرے بڑے شہر میں وفاقی فوجی مداخلت کو صدر ٹرمپ کی جانب سے ملک کی جمہوریت کے مرکز میں سیاسی اور ثقافتی اصولوں کو ختم کرنے کی ایک وسیع تر کوشش کے آغاز کے طور پر بیان کیا ہے۔لاس اینجلس کے میئر کیرن باس نے بھی گورنر کے بیان کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ فوجیوں کی تعیناتی غیرضروری تھی اور اس کا مقصد مقامی انتظامیہ کے دائرہ اختیار کو کمزور کرنا اور شہر کی بڑی تارکین وطن آبادی کو ڈرانا ہے۔گورنر کی درخواست میں عدالت سے مداخلت کی استدعا کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ نے امیگریشن قوانین کے نفاذ کے خلاف احتجاج کے بعد تقریباً چار ہزار نیشنل گارڈز اور 700 میرینز کو لاس اینجلس میں تعینات کرنے کا حکم دیا۔ٹرمپ انتظامیہ نے اس درخواست پر چہارشنبہ کے روز جاری کیے سرکاری ردعمل میں اس مقدمے کو ’امریکی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے والا کراس سیاسی اسٹنٹ‘ قرار دیا تھا۔ڈیموکریٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والے گورنر نے کہا کہ فوجیوں کو دراصل وفاقی عمارتوں کی حفاظت کیلئے تعینات کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ امیگریشن چھاپوں میں مدد کیلئے فوج بھیجنے سے صرف شہر میں بدامنی کو ہوا ملے گی۔ٹرمپ کی جانب سے نیشنل گارڈ کو بلانے کے بعد لاس اینجلس میں امیگریشن چھاپوں کے خلاف مظاہرے شدت اختیار کر گئے ہیں اور اب یہ بوسٹن، شکاگو اور سیٹل سمیت دیگر شہروں تک پھیل گئے ہیں۔ٹرمپ انتظامیہ نے کہا ہے کہ وہ اپنے امیگریشن کریک ڈاؤن کے تحت گرفتاریوں میں اضافہ کرنا چاہتی ہے۔سرکاری پالیسی کے تحت وفاقی امیگریشن ایجنٹ ہوم ڈپو پارکنگ لاٹس اور دیگر کاروباری مراکز کے اردگرد لوگوں کو گرفتار کر رہے ہیں۔ان کارروائیوں سے تارکین وطن کی کمیونٹیز میں خوف پھیلا ہے۔