لاس اینجلس میں 92ہزار افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا

,

   

لاس اینجلس: امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس کے جنگلات میں لگی زبردست آگ کی وجہ سے تقریباً 92 ہزار افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے اور مزید 89 ہزار افراد کو انخلا کی وارننگ بھی دی گئی ہے ۔لاس اینجلس کاؤنٹی کے شیرف رابرٹ لونا نے پیر کو صحافیوں کو بتایا کہ زبردست آگ میں 25 افراد ہلاک اور 12 سے زیادہ لاپتہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آگ کے پھیلنے کی سب سے بڑی وجہ شدید خشک سالی اور تیز ہوائیں ہیں۔ اب تک 40,500 ایکڑ سے زائد اراضی جھلس چکی ہے اور 12,300 سے زائد تعمیرات تباہ ہو چکی ہیں۔کیلی فورنیا ڈپارٹمنٹ آف فاریسٹری اینڈ فائر پروٹیکشن (کیل فائر) کے مطابق، سب سے بڑی پالیسیڈس آگ پر 14 فیصد قابو پا لیا گیا اور دوسری سب سے بڑی ایٹن آگ پر پیر کی صبح تک 33 فیصد پر قابو پا لیا گیا ہے ۔واضح رہے کہ بڑے پیمانے پر آگ لگنے کی وجہ سے کیلیفورنیا میں 80 ہزار سے زائد صارفین کو بجلی کی سپلائی نہیں ہو پارہی ہے ۔لاس اینجلس اور جنوبی کیلی فورنیا کے دیگر علاقوں میں لگی جنگلات کی آگ پر قابو پانے کیلئے 14 ہزار سے زیادہ فائر فائٹر میدان میں ہیں جن میں 900 سے زائد قیدی بھی شامل ہیں۔ریاست کیلیفورنیا میں جیل خانوں سے متعلقہ محکمے ڈپارٹمنٹ آف کورکیشن اینڈ ری ہیبلی ٹیشن کے مطابق فائر فائٹنگ کرنے والے قیدی دن رات کام میں مصروف ہیں اور آگ کا پھیلاؤ روکنے میں مدد کر رہے ہیں۔حکام کا کہنا ہے کہ ان قیدیوں کی وجہ سے آگ پر قابو پانے کیلئے درکار فائر فائٹرز کی کمی پوری کرنے میں بھی مدد مل رہی ہے لیکن ایسا پہلی بار نہیں ہو رہا ہے۔کیلیفورنیا میں یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ کسی ہنگامی صورتِ حال میں قیدی امددی کاموں میں حصہ لے رہے ہیں۔ یہ سلسلہ 1915 سے جاری ہے۔کیلی فورنیا امریکہ کی ان ریاستوں میں شامل ہے جہاں جنگلات کی آگ ایک مستقل مسئلہ ہے۔ اس لیے جب دوسری عالمی جنگ میں محکمہ جنگلات کے زیادہ تر ملازمین کو محاذوں پر بھیج دیا گیا تھا تو قیدیوں کو فائر فائٹنگ کی تربیت دینے کے پروگرام کو وسعت دی گئی۔متبادل فائر فائٹرز کے طور پر قیدیوں کی تربیت کیلئے ابتدائی طور پر 41 کیمپ بنائے گئے تھے جن میں سے 35 اب تک فعال ہیں۔کیلی فورنیا کے ڈپارٹمنٹ آف کورکیشن اینڈ ری ہیبلی ٹیشن فائر فائٹنگ کی تربیت اور اس کی ذمے داری کیلئے کوئی زبردستی نہیں کی جاتی بلکہ قیدی اپنی خدمات رضا کارانہ طور پر پیش کرتے ہیں۔قیدیوں کو فائر فائٹنگ پر بھیجنے سے قبل انہیں فیلڈ ٹریننگ دی جاتی ہے جس کے بعد وہ ٹرینڈ فائر فائٹرز کے ساتھ بطور ہیلپر کام کرتے ہیں۔لیکن فائر فائٹنگ کی یہ جاب ہر قیدی کیلئے نہیں۔ بلکہ صرف وہی قیدی یہ کام کر سکتے ہیں جو کسی سنگین جرم میں قید نہ ہوں اور ان کا جیل میں رویہ بھی بہتر ہو۔ان قیدیوں کو ایک مختلف کلر کا یونی فارم دیا جاتا ہے جس سے فیلڈ ورک کے دوران بھی انہیں پہچاننا ممکن ہوتا ہے۔
فائر فائٹنگ کرنے والے قیدیوں کو نہ صرف ان کے اس کام کا معاوضہ ملتا ہے بلکہ فائر فائٹنگ میں گزرنے والے ہر دن کے بدلے ان کی ایک دن اور بعض صورتوں میں دو دن کی سزا بھی کم ہو جاتی ہے۔ اس طرح قیدیوں کو رہائی کے بعد بھی اچھی نوکری ملنے کا امکان پیدا ہو جاتا ہے۔تاہم قیدیوں کی افرادی قوت کو ہنگامی حالات میں استعمال کرنے سے متعلق کئی سوال اور اعتراضات بھی اٹھائے جاتے ہیں۔کیلی فورنیا کے جیل خانوں سے متعلقہ محکمے کے مطابق جان جوکھم میں ڈالنے والے ان قیدی فائر فائٹرز کی اجرت، ان کی ایکسپرٹیز کے مطابق 5.8 ڈالر سے 10.24 ڈالر فی گھنٹہ تک ہے اور وائلڈ فائر جیسے ہنگامی حالات میں خدمات انجام دینے والوں کو ایک ڈالر فی گھنٹہ اضافی دیا جاتا ہے۔قیدیوں کی بحالی کیلئے کام کرنے والی تنظیمیں ان اجرتوں کو انتہائی کم قرار دیتی ہیں اور اس کام میں لاحق خطرات کی وجہ سے کم اجرت پر یہ کام کرانا ان کے نزدیک قیدیوں کا استحصال کرنا ہے۔نیو یارک ٹائمز کے مطابق کیلی فورنیا میں کم سے کم اجرت 16.50 ڈالر فی گھنٹہ ہے۔ جب کہ صرف جنگلات کی آگ کے سیزن میں فائر فائٹنگ کرنے والے افراد ماہانہ 400 ڈالر تک بہ آسانی کما لیتے ہیں۔اگرچہ فائر فائٹنگ میں حصہ لینے والے قیدیوں کو ملنے والی اجرت دیگر نوعیت کے کاموں سے زیادہ ہے لیکن ناقدین کے نزدیک اس کام میں جن خطرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس کے حساب سے قیدیوں کی فی گھنٹہ اجرت بہت کم ہے۔