لالہ امرناتھ:ہندوستانی کرکٹ کی بڑی شخصیت

   


نئی دہلی: ہندستانی کرکٹ تاریخ پر اگرنظر ڈالیں تو شاید ہی کوئی ایسا کھلاڑی نظر آئے جو بہترین کرکٹر، قابل سلیکٹر، لائق منیجر اور متاثر کن کوچ جیسی تمام تعریفوں کامتحمل ہو۔ اگر آپ ان تمام خصوصیات کو یکجا کرکے ایک نام تلاش کریں تو یہ تمام خوبیاں ایک ہی شخص ’’لالہ امرناتھ‘‘ میں نظر آئیں گی۔ نانک امرناتھ بھاردواج عر ف لالہ امرناتھ 11ستمبر 1911 ء کو پنجاب کے کپورتھلہ میں پیدا ہوئے ۔ اُن کا بچپن اسی شہر میں گزرا ۔ بچپن میں امرناتھ انگریزوں کو میدان پر کرکٹ کھیلتے ہوئے دیکھا کرتے تھے۔ امرناتھ نے اپنی ماں سے کرکٹ کھیلنے کے لئے بیاٹ کی فرمائش کی۔ اس وقت کپورتھلہ میں کرکٹ کھیلنے کیلئے بیاٹ دستیاب نہ تھے ۔ انھوں نے امرناتھ کیلئے دوسرے شہر سے بیاٹ منگوائے ۔ امرناتھ نے کپورتھلہ میں ایس ایس ایس کلب کے ساتھ پہلی مرتبہ کرکٹ کھیلنا شروع کیا۔ والدہ کی موت کے بعد، ان کے دادا نے ان کو علی گڑھ بھیج دیا، جہاں انہوں نے یونیورسٹی ٹیم کیلئے کھیلنا شروع کیا۔ امرناتھ ، دائیں ہاتھ سے بلے باز ی کے ساتھ ساتھ دائیں ہاتھ سے میڈیم پیس بولنگ بھی کرتے تھے ۔ اس کے علاوہ وکٹ کیپنگ بھی کرتے تھے ۔امرناتھ انڈیا کے علاوہ، گجرات، ہندوس،مہاراجہ آف پٹیالیہ الیون، ریلویز، سدرن پنجاب اور اترپردیش کیلئے بھی اپنی خدمات انجام دیں۔
انہوں نے ٹسٹ ڈیبیو 15 دسمبر 1933 کو کیا۔ اس کے بعد انہوں نے انگلینڈ کے خلاف اپنے پہلے ٹسٹ میں سنچری بنا کر سب کی توجہ اپنی طرف مبذول کرائی۔سال1933 میں انگلینڈ کے کامیاب دورے سے واپس آنے کے بعد ان کی اس کامیابی سے خوش ہوکر ایک کروڑ پتی نے انہیں 800 پاؤنڈ دیے جبکہ دوسرے شخص نے انہیں ایک کار بطور تحفہ دی۔ 1933میں اپنے بین الاقوامی کیریئر کی ابتدائی اننگ میں ان کو صرف 38 رنوں پر ہی اکتفا کرنا پڑا۔لیکن دوسری اننگز میں انہوں نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے 118 رنز بنائے ۔ سنچری اسکور کرنے کے بعد تماشائی ان کو مبارک باد پیش کرنے کے لئے میدان میں آگئے ۔ خواتین نے امرناتھ کو ہار پہنائے ۔ان کے اسٹیڈیم سے نکلنے کے بعد، ہجوم اپنے ہیرو کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے بے چین ہوگیا۔ امرناتھ ہندوستانی گھریلو کرکٹ میں مضبوط اثر و رسوخ رکھنے والے کھلاڑی رہے ۔ وہ 1946 میں ہندوستان کے دورہ انگلینڈ کے دوران واپس آئے ۔اس سیریز میں ان کی گیند بازی کی صلاحیتیں کھل کر سامنے آئیں۔ دراصل انہوں نے ہٹن، واش بروک، کامپٹن اور ہیمنڈ جیسے کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی تھی۔