لاڈ بازار کو خوبصورت بنانے کے منصوبہ پر ہنوز عمل ندارد

   

حیدرآباد۔8۔جولائی (سیاست نیوز ) لاڈ بازار کو خوبصورت بنانے کے سلسلہ میں اقدامات کا آغاز ہوئے 20 سال سے زائد کا عرصہ گذرچکا ہے لیکن لاڈ بازار کی ہئیت میں کوئی تبدیلی نہیں لائی جاسکی ہے بلکہ تاریخی شہر حیدرآباد کے تاریخی چارمینار کے دامن میں موجود تاریخی بازار کی دکانوں پر یکساں سائن بورڈ آویزاں کرنے کا معاملہ ہویا تجارتی مراکز کے روبرو کمانوں کی تعمیر کا معاملہ ہو مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے ان امور کا اعلان ضرور کیا جاتا رہا لیکن ان اعلانات پر عمل آوری کے معاملہ میں کوئی بھی سنجیدہ نظر نہیں آرہا ہے ۔ سال 2006 میں متحدہ آندھراپردیش حکومت موجود تھی اور مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد نے لاڈ بازار میں موجود دکانات پر یکساں سائن بورڈ آویزاں کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اس کے نمونے جاری کئے تھے اور اس بات کا اعلان کیا گیا تھا کہ اندرون 10 ماہ تمام دکانات کے سائن بورڈ تیار کرتے ہوئے آویزاں کردیئے جائیں گے لیکن 19 سال گذرنے کے بعد بھی اس عمل کو مکمل نہیں کیاجاسکا اور 2سال قبل ماہ فروری 2023 کے اوائل میں اسپیشل چیف سیکریٹری محکمہ بلدی نظم و نسق مسٹر اروند کمار نے لاڈ بازار کا دورہ کرتے ہوئے لاڈ بازار میں موجود تجارتی اداروں کے روبرو کمانوں کی تعمیر کے ذریعہ بازار کو خوبصورت بنانے کے اقدامات کو قطعیت دیئے جانے کا اعلان کیا تھا اور اس اعلان کے ساتھ کہاگیا تھا کہ لاڈ بازار کو خوبصورت بنانے کے لئے منظور کئے جانے والے کمانوں کی تعمیر کے کام کو قلی قطب شاہ اربن ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کے ذریعہ مکمل کیا جائے گا اور مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے ان کاموں کی نگرانی کی جائے گی ۔ ریاستی اسمبلی انتخابات سے قبل کئے گئے اس اعلان کے بعد توقع کی جا رہی تھی کہ جی ایچ ایم سی کی نگرانی میں جلد ہی ان کامو ںکو مکمل کرلیا جائے گا لیکن ریاست میں حکومت کی تبدیلی کے بعد اس سلسلہ میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی اور نہ ہی اس سلسلہ میں کسی نے متعلقہ اداروں سے استفسار کیا بلکہ لاڈ بازار میں جن دو دکانات کے روبرو بطور نمونہ جو کمان تعمیر کئے گئے تھے اس کے علاوہ کسی ایک دکان کے آگے بھی نئی کمان تعمیر نہیں کی گئی اور اس سلسل میںعہدیداروں سے دریافت کرنے پر کہا جا رہاہے کہ پیشرو حکومت کی جانب سے اعلان کیاگیا تھا لیکن اس مقصد کے لئے کوئی بجٹ جاری نہ کئے جانے کے سبب ان کاموں کا آغاز نہیں کیا جاسکا ہے۔اسی طرح چارمینار پیدل راہرو پراجکٹ کی صورتحال ہے جہاں مختلف ترقیاتی کاموں کا محض اعلان کیا جاتا ہے لیکن ان پر کوئی عمل آوری نہیں ہوتی۔3