نئی دہلی ۔20 اپریل ۔(سیاست ڈاٹ کام)انڈیا نے پیر کو دنیا کے سب سے طویل لاک ڈاؤن سے شکستہ مرحلے کے ساتھ جزوی طورپر چھٹکارا پایا جبکہ دیہی علاقوں میں معاشی سرگرمی پر تحدیدات برخاست کردی گئیں لیکن بزنس بس کہیں کہیں نظر آیا ۔ بعض کمپنیوں نے فیصلہ کیا ہے کہ تحدیدات کی مکمل برخواستگی تک وہ انتظار کریں گی اور اُس کے بعد ہی پوری طرح اپنی کاروباری سرگرمی شروع کریں گی ۔ عوام کی نقل و حرکت کا بھی پوری طرح احیاء نہیں ہوا ہے اس لئے کمپنیوں کا ماننا ہے کہ اگر وہ اپنی کاروباری سرگرمی شروع کرتے ہیں تو کچھ زیادہ نفع ہونے والا نہیں ۔ حکومت نے گزشتے ہفتے دیہی علاقوں کی صنعتوں اور کسانوں کے ساتھ ساتھ انفارمیشن ٹکنالوجی کا ہارڈویر بنانے والوں کو اپنے کام کام کا احیاء کرنے کی اجازت دیدی تھی کیونکہ حکومت مفلوج معاشی سرگرمی کو کسی طرح دوبارہ پٹری پر لانا چاہتی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ملک کی معیشت کو 7 تا 8 لاکھ کروڑ روپئے کا نقصان ہوچکاہے ۔ کئی صنعتوں کی مانند بہت ساری کمپنیوں کو بھی موجودہ نرمی کے باوجود سپلائی کے معاملے میں خلل کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ کورو نا وائرس وباء کے پیش نظر مزدور اور افرادی قوت عدم دستیاب ہے چنانچہ تحدیدات میں زیادہ سے زیادہ نرمی دیئے جانے پر ہی پروڈکشن کو بڑھایا جاسکتا ہے ۔ کئی آٹو کمپنیوں نے بھی اپنی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے سے گریز کیا ہے ۔ اُترپردیش ، کرناٹک اور تلنگانہ نے مکمل لاک ڈاؤن جاری رکھنے اور تحدیدات میں نرمی نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ان تین ریاستوں میں آئی ٹی ۔ بی ٹی ایم کمپنیوں کی قابل لحاظ تعداد ہے ۔ تاہم کنزیومر کی اشیاء تیار کرنے والی کمپنیوں کو توقع ہے کہ موجودہ نرمی میں پروڈکشن 40-50 فیصد سے بڑھکر 60-65 فیصد تک ہونے کی توقع ہے ۔