لاک ڈاؤن میں بے روزگار 1,70,000افراد ایس سی کارپوریشن سے امداد کیلئے رجوع

   


سبسیڈی فراہمی کیلئے 9000 کروڑ درکار، اقلیتی فینانس کارپوریشن سے بھی چھوٹے کاروبار کیلئے امداد کی ضرورت
حیدرآباد۔ تلنگانہ میں لاک ڈاؤن کے دوران لاکھوں افراد روزگار سے محروم ہوگئے اور انہیں نئے روزگار یا پھر خودروزگار اسکیم کے تحت کاروبار شروع کرنے کیلئے حکومت کے تعاون کا انتظار ہے۔ یوں تو ہر طبقہ اور مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد لاکھ ڈاؤن کے نتیجہ میں مشکلات کا شکار ہوئے ہیں لیکن تلنگانہ میں ایس سی طبقہ سے تعلق رکھنے والے افراد نے شعور بیداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت سے مدد حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ایک لاکھ 70 ہزار افراد نے تلنگانہ ایس سی ڈیولپمنٹ کارپوریشن کو درخواستیں داخل کرتے ہوئے سیلف ایمپلائنمنٹ اسکیم کے تحت امداد کی اپیل کی ہے تاکہ وہ چھوٹے کاروبار شروع کرتے ہوئے اپنے پیروں پر کھڑے ہوسکیں۔ کارپوریشن کی جانب سے چھوٹی صنعتوں کے قیام کے سلسلہ میں امداد فراہم کی جاتی ہے اور یہ اسکیم دیگر طبقات کے کارپوریشنوں میں بھی موجود ہے لیکن ایس سی کارپوریشن کو ایک لاکھ 70 ہزار درخواستوں کی وصولی ایس سی طبقہ میں حکومت کی اسکیمات سے استفادہ کے بارے میں شعور بیداری کا مظہر ہے۔ درخواست گذاروں نے پیپر پلیٹ، لانڈری، فٹ ویر میکنگ، پولٹری، ٹیلرنگ، ریڈی میڈ گارمینٹس اور دیگر چھوٹی صنعتوں کے قیام کے سلسلہ میں درخواستیں داخل کی ہیں۔ ریاستی حکومت نے سیلف ایمپلائمنٹ اسکیم کے تحت کارپوریشن کو 780 کروڑ روپئے مختص کئے ہیں اور یہ رقم تقریباً 22000 استفادہ کنندگان کیلئے کافی ہوگی۔ کورونا وباء اور لاک ڈاؤن کے پیش نظر غریب و متوسط طبقات کے روزگار سے محرومی جیسے سنگین مسئلہ کو دیکھتے ہوئے عہدیدار بھی اس بات کی کوشش کررہے ہیں کہ حکومت سے زائد بجٹ حاصل کرتے ہوئے تمام درخواست گذاروں کی مدد کی جاسکے۔ کئی درخواست گذار ایسے جو ہوٹلوں، ٹفن سنٹرس اور تجارتی اداروں میں ملازمت کرتے تھے لاک ڈاؤن کے دوران یہ دکانات کئی ماہ تک بند رہیں اور وہ مستقل طور پر ملازمت سے محروم ہوگئے۔ کارپوریشن کے عہدیداروں نے حکومت کو رپورٹ روانہ کرتے ہوئے بجٹ کی ضرورت سے واقف کرایا ہے۔ کارپوریشن کے تحت 60 فیصد لون سبسیڈی فراہم کی جاتی ہے۔ ایک لاکھ 70 ہزار درخواست گذاروں کو سبسیڈی کی فراہمی کیلئے ایس سی کارپوریشن کو 90 ہزار کروڑ کی ضرورت پڑے گی۔کیا ہی بہتر ہوتا کہ اقلیتی فینانس کارپوریشن کے ذریعہ بھی اسی طرح کی اسکیم کا آغاز کیا جاتا تاکہ لاک ڈاؤن میں روزگار سے محروم اقلیتی طبقہ کے غریب افراد معاشی طور پر خود مکتفی ہوسکیں۔ اقلیتی فینانس کارپوریشن میں گذشتہ چار برسوں سے بینکوں سے مربوط سبسیڈی اسکیم پر عمل آوری تعطل کا شکار ہے۔ دیڑھ لاکھ سے زائد درخواستیں حاصل کی گئی تھیں لیکن ان میں سے صرف 15 ہزار کو سبسیڈی فراہم کی گئی ہے۔ حکومت کو چاہیئے کہ اقلیتی فینانس کارپوریشن سے دوبارہ درخواستیں طلب کریں اور لاکھ ڈاؤن کے شکار اقلیتی افراد کی مدد کرے۔