کورونا سے نمٹنے کیلئے لاک ڈاؤن واحد ہتھیار، تلنگانہ میں صورتحال قابو میں، کمیونٹی ٹرانسمیشن کے امکانات نہیں۔ چیف منسٹر کی پریس کانفرنس
حیدرآباد۔6۔ اپریل (سیاست نیوز) چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے ملک بھر میں جاری لاک ڈاؤن میں دو ہفتوں کی توسیع کے لئے وزیراعظم نریندر مودی سے سفارش کی ہے۔ کے سی آر نے کہا کہ کورونا وائرس کی تباہ کاریوں سے بچاؤ کے لئے ہندوستان کے پاس واحد ہتھیار لاک ڈاؤن ہے ۔ امریکہ جیسا طاقتور ملک جو انفراسٹرکچر کے اعتبار سے دیگر ممالک سے آگے ہے، وہاں کورونا سے جس انداز میں ہلاکتیں واقع ہورہی ہیں، ہماری آنکھیں کھولنے کیلئے کافی ہے۔ ہندوستان ترقی پذیر ملک ہے اور انفراسٹرکچر کے اعتبار سے بھی ہم کمزور ہے لہذا لاک ڈاؤن میں توسیع کے ذریعہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے ایک بین الاقوامی ادارہ کے سروے کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں اگر 2 جون تک لاک ڈاون میں توسیع نہیں کی گئی تو بڑے پیمانہ پر تباہی ہوگی۔ پرگتی بھون میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کے سی آر نے کہا کہ وہ لاک ڈاؤن میں توسیع کیلئے وزیراعظم سے اپیل کریں گے اور جب کبھی وزیراعظم چیف منسٹر سے ویڈیو کانفرنس کریں گے ، وہ لاک ڈاؤن میں توسیع کیلئے شدت کے ساتھ وکالت کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو دیگر چیف منسٹرس سے مشاورت کے بعد توسیع کا فیصلہ کرنا چاہئے ۔ کے سی آر نے کہا کہ معیشت کے نقصان کو ہم سدھار سکتے ہیں لیکن انسانی جانوں کے ضائع ہونے کو برداشت نہیں کرسکتے۔ ہم انسانی جانوں کو واپس نہیں لاسکتے۔ اگر 15 اپریل کے بعد لاک ڈاون ختم کردیا گیا تو پھر سماجی فاصلے کا کوئی تصور نہیں رہے گا ۔ ہر شخص گھر سے نکل پڑے گا اور گزشتہ 21 دن کی محنت ضائع ہوجائے گی ، لہذا وزیراعظم کو چاہئے کہ وہ مزید ایک تا دو ہفتے کی توسیع پر غور کریں ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہندوستان کے پاس وائرس سے نمٹنے کیلئے درکار انفراسٹرکچر نہیں ہے ، ایسے میں لاک ڈاون واحد ہتھیار ہے ، اس سے ہم قابو پاسکتے ہیں ۔ اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کے دوران ٹی آر ایس کی جانب سے لاک ڈاؤن کی توسیع کی سفارش کی جائے گی ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ پہلے مرحلہ میں جو افراد کورونا وائرس سے متاثر ہوئے تھے ، ان میں بیشتر صحت یاب ہوچکے ہیں۔ اگر نظام الدین تبلیغی مرکز کا واقعہ پیش نہ آتا تو تلنگانہ کورونا وائرس سے مکمل طور پر محفوظ رہتا۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ لاک ڈاؤن کے بارے میں غلط خیالات ترک کردیں اور یہ تصور نہ کریں کہ لاک ڈاؤن کے ذریعہ انہیں قید کردیا گیا ہے ۔ سماج اور ملک کے تحفظ کے لئے لاک ڈاؤن ضروری ہے ۔ عوام کے تعاون کے بغیر لاک ڈاؤن کو سختی کے ساتھ عمل نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے بتایا کہ دنیا میں 22 ممالک نے مکمل لاک ڈاؤن کیا ہے جبکہ 90 ممالک میں جزوی لاک ڈاؤن پر عمل کیا جارہا ہے ۔ کے سی آر نے کہا کہ کورونا وائرس کی صورتحال تلنگانہ میں قابو میں ہے۔ ابھی تک ریاست میں 364 کورونا پازیٹیو کیسس پائے گئے ہیں، ان میں 45 صحتمند ہوکر ڈسچارج ہوچکے ہیں۔ ریاست میں ابھی تک جملہ 11 اموات واقع ہوئی ہیں۔ 308 متاثرین کو علاج کیلئے گاندھی ہاسپٹل میں رکھا گیا ہے ۔ بیرونی ممالک سے آنے والے 25937 افراد کو کورنٹائن کیا گیا ، ان میں صرف 50 افراد میں کورونا کے اثرات پائے گئے ۔ بیرونی ممالک سے آنے والے 30 افراد متاثر تھے، جنہوں نے اپنے 20 افراد خاندان کو متاثر کردیا۔ مرکز نئی دہلی سے آنے والے 1089 افراد کی نشاندہی کی گئی ہے، ان میں سے 172 کا ٹسٹ پازیٹیو رہا۔ 172 افراد سے مزید 93 افراد میں وائرس پھیلا۔ انہوں نے کہا کہ دہلی میں تلنگانہ کے مزید 30 تا 35 افراد آئیسولیشن سنٹر میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلہ کے مریضوں میں ایک کی حالت بھی تشویشناک نہیں ہے ۔ 50 کو ڈسچارج کیا جاچکا اور آئندہ دو دنوں میں مزید 15 صحت یاب ہوکر گھر چلے جائیں گے ۔ کے سی آر نے کہا کہ متاثرین میں صرف مسلمان نہیں بلکہ غیر مسلم بھائی بھی ہیں۔ علاج کیلئے لائے گئے افراد کے ٹسٹ آئندہ تین دنوں میں مکمل ہوجائیں گے ۔ انہوں نے تبلیغی مرکز سے واپس ہو نے والے افراد سے اپیل کی کہ وہ رضاکارانہ طور پر اپنے معائنہ کیلئے ہاسپٹل سے رجوع ہوں کیونکہ آنے والے دنوں میں وائرس کی صورتحال سنگین ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ ابھی اسٹیج 2 مرحلہ میں ہے اور کمیونٹی ٹرانسمیشن کا آغاز نہیں ہوا ہے اور تلنگانہ میں اس کے امکانات بھی کم ہیں۔ لاک ڈاون کے ذریعہ ہی مرض کو پھیلنے سے روکا جاسکتا ہے ۔ ملک کی معیشت کی فکر سے زیادہ ہمیں عوام کی زندگی کی فکر ہے ۔ تلنگانہ میں 8 دواخانوں کو کورونا کے علاج کیلئے منتخب کیا گیا ہے ۔