احتیاط میں مجرمانہ غفلت ، سماجی فاصلہ نظر انداز ، ٹرینیں اور بسیں کھچا کھچ
حیدرآباد :۔ ریاست میں کورونا کے کیسیس آہستہ آہستہ کم ہورہے ہیں جس کا جائزہ لینے کے بعد حکومت نے لاک ڈاؤن میں صبح 6 تا شام 6 بجے تک نرمی دی ہے ۔ جس کے بعد بازاروں ، مارکٹس ، دوکانات ، اور سڑکوں پر زبردست ہجوم دیکھا جارہا ہے ۔ کورونا کی تیسری لہر کا خطرہ ابھی سر پر منڈلانے کا سائنسدانوں اور ماہرین ڈاکٹرس کی جانب سے انتباہ دیا جارہا ہے ۔ جس کی پرواہ کئے بغیر عوام بے دھڑک سڑکوں پر نکل آئے ہیں ۔ ان میں کوئی ڈر و خوف نظر نہیں آرہا ہے ۔ یہاں تک کہ سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کو بھی ترجیح نہیں دی جارہی ہے ۔ ماسک کے استعمال میں بھی غفلت اور کوتاہی برتی جارہی ہے ۔ کورونا کے اثر میں کمی دیکھی جارہی ہے ۔ مگر اس مجرمانہ غفلت سے کورونا کے واقعات میں مزید اضافہ ہونے کے خطرات برقرار ہیں ۔ ریاست کی معاشی صورتحال کو بہتر بنانے اور عام افراد کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لیے حکومت نے دن کا لاک ڈاؤن نکال دیا ہے اور آئندہ ایک دن میں تمام تحدیدات کو برخاست کرتے ہوئے صرف نائیٹ کرفیو برقرار رکھنے پر غور کیا جارہا ہے ۔ لیکن عوام کی جانب سے ان سہولیات کا بیجا استعمال کیا جارہا ہے ۔ بغیر کسی احتیاط کے عوام گھروں سے باہر نکل رہے ہیں کورونا کی پہلی لہر کے بعد عوام میں فاصلہ برقرار رکھنے کے لیے دوکانات ، مارکٹس اور تجارتی اداروں کے قریب دائرہ بنایا گیا تھا جس کو اس مرتبہ نظر انداز کردیا گیا ہے ۔ ریلوے اسٹیشنس اور بس اسٹانڈس میں بھی اچانک عوام کا ہجوم بڑھ گیا ہے ۔ ٹرینوں اور بسوں میں نشستوں سے زیادہ ٹکٹس فروخت کئے جارہے ہیں ۔ ٹرینوں میں بڑی ویٹنگ لسٹ نظر آرہی ہے ۔ محبوب نگر آر ٹی سی ریجن میں 9 بس ڈپوز ہیں جس میں 894 کے منجملہ کورونا کی دوسری لہر کی وجہ سے 402 بسیں چلائی جارہی ہیں ۔ گذشتہ سال آر ٹی سی بسوں میں 70 فیصد نشستوں کے ساتھ بسیں چلائی گئی تھی ۔ جاریہ سال اس کا تناسب بڑھ کر 80 فیصد ہوگیا ہے ۔ عوام ایک مقام سے دوسرے مقام کو سفر کرنے میں کوئی خوف یا جھجک محسوس نہیں کررہے ہیں ۔۔