انڈین لائنز کی جانب سے 30 اپریل تک کوئی بکنگ نہیں ، ریلوے میں بکنگ کا آغاز
حیدرآباد۔7اپریل(سیاست نیوز) ملک بھر میں لاک ڈاؤن کے اختتام یا توسیع کے معاملہ میں الجھن اب بھی برقرا ر ہے اور کہا جا رہاہے کہ 14اپریل سے قبل یہ الجھن ختم ہونا ممکن نہیں ہے کیونکہ مرکزی حکومت کی جانب سے جو فیصلہ کیا جائے گا اس کے مطابق ہی لاک ڈاؤن کے متعلق قطعی فیصلہ ہوگا۔ انڈین ائیر لائنس کی جانب سے اندرون ملک یا بیرون ملک پروازوں کی کوئی بکنگ 30 اپریل تک نہیں لی جا رہی ہے جو اس بات کی دلیل ہے کہ ائیر انڈیا کی جانب سے 30 اپریل تک لاک ڈاؤن کے خاتمہ کے سلسلہ میں کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے اور ائیر انڈیا مرکزی وزرات شہری ہوا بازی کے تحت شعبہ ہے لیکن اس کے برعکس خانگی ائیر لائنس کمپنیوں کی جانب سے اندرون ملک پروازوں کی بکنگ جاری ہے اور وہ 15اپریل کے بعد کی بکنگ کر رہے ہیں لیکن ائیر انڈیا کے ذرائع کا کہناہے کہ جب تک حکومت کی جانب سے احکام جاری نہیں کئے جاتے اس وقت تک وہ بکنگ لینے کے موقف میں نہیں ہیں اور اگر مرکزی حکومت کی جانب سے اندرون ملک پروازوں کو شروع کرنے کا فیصلہ کرتی ہے تو ایسی صورت میں بکنگ کی اجازت پہلے ائیر انڈیا کو ہی دی جاتی لیکن تاحال اس سلسلہ میں اجازت موصول نہ ہونے کے سبب ائیر انڈیا کی جانب سے کوئی بکنگ حاصل نہیں کی جا رہی ہے ۔ اسی طرح ریلوے کی جانب سے 14 اپریل کے بعد کی بکنگ لئے جانے پر ہندستانی شہریوں میں یہ امید پیدا ہورہی ہے کہ 14اپریل کو اعلان کے مطابق لاک ڈاؤن ختم ہوجائے گا لیکن ریلوے کے ذرائع کا کہناہے کہ حکومت کے اعلان کے مطابق ریلوے کی جانب سے 14اپریل تک کی بکنگ نہیں لی گئی اور اس کے بعد حکومت کی جانب سے کوئی واضح احکام موصول نہیں ہوئے ہیں اسی لئے ریلوے نے بکنگ کا عمل شروع کیا ہے اور اگر حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤن ختم کرنے کے بجائے اس میں توسیع دی جاتی ہے تو شہریوں کو جنہوں نے ریلوے ٹکٹ بک کروائے ہیں انہیں سفر منسوخ کرنے کی سہولت فراہم کی جائے گی اور وہ بغیر کسی کٹوتی کے اپنے ٹکٹ منسوخ کرواسکتے ہیں۔ ملک کے کئی اہم شہروں میں جہاں لوگ پھنسے ہوئے ہیں اور لاک ڈاؤن کے ختم ہونے کا انتظار کر رہے ہیں وہ ٹرین اور خانگی ائیر لائنس کے ٹکٹ بک کرواتے ہوئے اس بات کی کوشش میں ہیں جیسے ہی لاک ڈاؤن ختم ہوگا وہ اپنے شہر پہنچیں گے لیکن لاک ڈاؤن ختم ہونے یا اس میں توسیع کے معاملہ میں کوئی وضاحت نہ ہونے اور اس کے بجائے اس میں الجھن اور غیر مصدقہ خبروں کے گشت کرنے سے عوام میں مزید بے چینی پیدا ہونے لگی ہے اور کہا جا رہاہے کہ حکومت کی جانب سے اگر اس سلسلہ میں وضاحت کی جاتی ہے تو عوام کم از کم ذہنی طور پر تیار ہوسکتے ہیں لیکن ریاستی ومرکزی حکومتوں کی جانب سے اختیار کئے جانے والے موقف کے سبب عوام کی الجھن میں مزید اضافہ ہی ہوتا جا رہا ہے اور انہیں اس بات کا اندازہ نہیں ہے کہ اس صورتحال کا خاتمہ کب ہوگا اور حالات معمول پر کب آئیں گے۔حکومتوں کی جانب سے یہ واضح کیا جاچکا ہے کہ حالات کو معمول پر لانے کیلئے لازمی ہے کہ کورونا وائرس کی کو کڑیاں ہیں انہیں توڑنا لازمی ہے۔