لاک ڈاؤن کے خاتمہ کے بعد نئے طرز معاشرت کا سامنا ، ایرپورٹ کی منفرد صورتحال

,

   

مصافحہ یا گلے ملنے پر پابندی ، دستاویزات کی تصدیق کے لیے اسکیانر نظام ، ویب چیک بھی لازمی شرط
حیدرآباد۔6مئی (سیاست نیوز) لاک ڈاؤن کے خاتمہ کے بعد دنیا کو مختلف نئے طرز معاشرت کا سامنا کرنا ہوگا اور لوگ ایک دوسرے سے رابطہ اور ایک دوسرے کو ہاتھ لگائے بغیر زندگی گذارنے کے عادی ہوتے چلے جائیں گے۔ فضائی مسافرین کیلئے لاک ڈاؤن کے بعد کی صورتحال منفرد ہوگی کیونکہ اب انہیں ائیر پورٹ پر اپنے ٹکٹس کی نقولات دکھانے یا ان کے پاسپورٹ دکھانے کی ضرورت نہیں ہوگی بلکہ ان کے ہاتھ سے یہ دستاویزات اپنے ہاتھ میں کوئی عہدیدار نہیں لے گا بلکہ مسافرین کو اپنے ان ضروری دستاویزات کو اسکان کرتے ہوئے اسکرین کے ذریعہ عہدیداروں کو دکھانے ہوں گے علاوہ ازیں ائیر لائنس کی جانب سے اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ تمام مسافرین کو لازمی ویب چیک ان کروائی جائے کیونکہ اگر انہیں کاؤنٹر پر آنے کی اجازت دی جاتی ہے تو وہ کاؤنٹر پر ہاتھ رکھیں گے اور کاؤنٹر کے ساتھ ساتھ دیگر اشیاء کو بھی وہ ہاتھ لگائیں گے اسی لئے انہیں کسی بھی شئے کو ہاتھ لگانے سے روکنے کیلئے سخت گیر اقدامات کئے جائیں گے اور کہا جار ہاہے کہ ریاستی حکومت کی جانب سے بھی اس سلسلہ میں احتیاطی اقدامات کی فہرست جاری کردی گئی ہے۔راجیو گاندھی انٹرنیشنل ائیر پورٹ پر کئے جانے کے والے اقدامات کے متعلق بتایا جا رہاہے کہ ریاستی حکومت اور مرکزی وزارت شہری ہوابازی کی جانب سے جاری کردہ ہدایات و رہنمایانہ خطوط کے مطابق مسافرین کے درمیان فاصلہ رکھنے کے اقدامات کے علاوہ کورونا وائرس کی علامتوں کے ساتھ رپورٹ پہنچنے والے شخص کو علحدہ کمرے میں رکھنے کے انتظامات کو یقینی بنایا جا رہاہے

۔خانگی ائیر لائنس کی جانب سے اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ کسی بھی مسافر سے فضائی عملہ کا رابطہ نہ ہو اور مسافر کا سفر مکمل ہوجائے ۔خانگی ائیر لائنس میں خدمات انجام دینے والے ایک عہدیدار نے بتایا کہ شہر حیدرآباد سے پروازوں کے آغاز کے ساتھ جو نمایاں تبدیلیاں دیکھنے کو ملنے والی ہیں ان میں ائیر پورٹ پر ہزمت سوٹ میں ملبوس عملہ اور سیکیوریٹی عملہ کو ہزمت سوٹس میں رکھنے کے اقدامات کئے جائیں گے علاوہ ازیں مسافرین جو سفر کے دوران ایک دوسرے کے دوست بن جایا کرتے تھے اب ایسا بہت کم دیکھا جائے گا کیونکہ مسافرین کے درمیان بھی سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کی شرط کے ساتھ ہی فضائی سفر کی سرگرمیا ںشروع ہوں گی اور بر سرعام لوگ ایک دوسرے سے مصافحہ کرتے یا بغلگیر ہوتے نظر نہیں آئیں گی بلکہ انہیں اس سلسلہ میں باشعور بنانے کیلئے باضابطہ اعلانات کئے جاتے رہیں گے اور ان سے اپیل کی جاتی رہے گی کہ وہ سماجی فاصلہ کے اصولوں کا خیال رکھیں اور نئے طرز معاشرت کو اختیار کرتے ہوئے ان اصولوں پر عمل آوری کو یقینی بنائیں تاکہ کورونا وائرس کو مزید پھیلنے سے روکا جاسکے اور ایک صحتمند معاشرہ کی تشکیل عمل میں لائی جاسکے۔