مالس اور مارکٹس میں عوام کا ہجوم ،دو ہفتوں کے سامان کی تیاریاں
حیدرآباد۔ حکومت کی جانب سے پھر ایک مرتبہ لاک ڈاؤن کے نفاذ کے اعلان کے ساتھ ہی عوام کی جانب سے ضروری اشیاء کی خریداری کیلئے مارکٹس میں ہجوم دیکھا جارہا ہے۔ کے سی آر حکومت نے گریٹر حیدرآباد کے حدود میں وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پانے کیلئے دوبارہ لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں آئندہ دو دن میں کابینہ کا اجلاس طلب کیا جائے گا۔ حکومت کے فیصلے کا انکشاف ہوتے ہی گریٹر حیدرآباد کے حدود میں واقع تمام شاپنگ مالس اور مارکٹس میں ہجوم میں اضافہ ہوگیا۔ اشیائے ضروریہ بالخصوص غذائی اجناس ترکاری اور پھلوں کی بڑے پیمانے پر خریدی دیکھی جارہی ہے۔ عوام کم از کم 15 دن کا انتظام کرنے کی کوشش کررہے ہیں کیونکہ 15 دنوں تک لاک ڈاؤن کا اندیشہ ظاہر کیا گیا۔ شاپنگ مالس کے علاوہ بڑے مارکٹس اور ترکاری کے مارکٹس میں سماجی فاصلے کی برقراری کا کوئی خاص خیال نہیں رکھا جارہا ہے۔ بعض شاپنگ مالس پر خریداروں کا ہجوم دیکھا گیا۔ عوام کا کہنا ہے کہ انہیں دوبارہ لاک ڈاؤن کے نفاذ کے فیصلے کے سبب اشیائے ضروریہ پر بھاری رقم خرچ کرنی پڑ رہی ہے۔ لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد عوام کو یقین ہوچکا تھا کہ اب دوبارہ لاک ڈاؤن نہیں ہوگا لیکن کیسیس میں اضافہ نے حکومت کو دوبارہ نفاذ پر مجبور کردیا ہے۔ شخصی طور پر خریداری کے علاوہ کالونیوں اور پاش علاقوں میں آن لائن خریداری کی جارہی ہے۔ ترکاری، فروٹس، چاول، گیہوں، ناشتہ کا مسالہ، دالیں، تیل، انڈے اور دیگر اشیاء کی خریداری میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کے علاوہ صابن، واشنگ پاؤڈر اور صحت و صفائی سے متعلق اشیاء کی خریداری عروج پر ہے۔ حیدرآباد اور سکندرآباد کے ہیر کٹنگ سیلون جن میں خواتین کے ہیر سیلون بھی شامل ہیں، وہاں بھی عوام کی کثیر تعداد دیکھی گئی۔ لاک ڈاؤن کے خوف سے شراب کی دکانات پر بھی دوبارہ ہجوم دیکھا جارہا ہے۔ لاک ڈاؤن کے نفاذ کیلئے اگرچہ مزید دو دن باقی ہیں، لیکن عوام انتظار کی زحمت اٹھانے تیار نہیں اور وائرس سے بچنے کیلئے وقت سے پہلے ہی خریداری میں مصروف ہیں۔ بیگم بازار اور بعض دیگر گرین مارکٹس کے تاجروں نے پہلے ہی رضاکارانہ لاک ڈاؤن کا اعلان کیا ہے جس کے نتیجہ میں دیگر ہول سیل دکانات پر خریداروں کی قطاریں دیکھی جارہی ہیں۔
