پرانے شہر میں قتل اور آپسی جھگڑوں کے واقعات میں اضافہ ، عہدیداروں کو تشویش
حیدرآباد۔ حیدرآباد میں پولیس لاک ڈاؤن کے دوران رات کے اوقات میں چبوترہ مشن دوبارہ شروع کرنے پر غور کر رہی ہے ۔ لاک ڈاؤن کے باوجود رات کے اوقات میں شہر کے مختلف علاقوں سے پولیس عہدیداروں کو شکایات موصول ہورہی ہیں کہ نوجوانوں کی ٹولیاں کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نہ صرف گاڑیوں پر گھوم رہی ہیں بلکہ بستیوں میں چبوترے آباد ہوچکے ہیں۔ پولیس کنٹرول روم کو روزانہ اس سلسلہ میں شکایات موصول ہوتی ہیں جس کے بعد گشتی گاڑیوں کو روانہ کیا جاتا ہے ۔ ذرائع کے مطابق رات کے اوقات میں نوجوانوں کی غیر ضروری سرگرمیوں پر قابو پانے کیلئے پولیس نے گلی کوچوں میں گھوڑ سوار پولیس اور موٹر سیکل گاڑیوں کے ساتھ طلایہ گردی کا فیصلہ کیا ہے تاکہ چبوتروں پر بیٹھک کی حوصلہ شکنی کی جاسکے۔ پرانے شہر کے کئی علاقوں میں عوام نے شکایت کی ہے کہ لاک ڈاؤن کے باوجود رات کے اوقات میں پولیس کے نرم رویہ کے نتیجہ میں نوجوانوں کی ٹولیاں آبادیوں میں اپنی سرگرمیاں چلا رہی ہیں۔ ان سرگرمیوں کے دوران مختلف ٹولیوں میں تصادم کے واقعات پیش آرہے ہیں۔ لاء اینڈ آرڈر کے مسائل پر قابو پانے کیلئے پولیس کی جانب سے گنجان آبادی والے علاقوں میں گشت کی ضرورت ہے۔ واضح رہے کہ سابق میں ساؤتھ زون کے علاقوں میں رات کے اوقات میں مختلف پولیس اسٹیشنوں کے تحت روزانہ چبوترہ مشن چلایا گیا جس کے بعد نوجوان رات دیر گئے گھومنے سے گریز کر رہے تھے ۔ لاک ڈاون کے باوجود شہر میں قتل اور چاقو زنی کے واقعات پیش آئے جس کے لئے نوجوانوں کی رات دیر گئے کی سرگرمیاں ذمہ دار ہیں۔ عوام کا کہنا ہے کہ نوجوانوں میں بیروزگاری اہم مسئلہ ہے ، اس کے علاوہ تعلیمی اداروں کے بند ہونے سے نوجوان دیگر سرگرمیوں میں ملوث ہورہے ہیں۔ پولیس کی جانب سے رات کے اوقات میں گشت میں اضافہ کرتے ہوئے نہ صرف لاک ڈاؤن پر سختی سے عمل کیا جاسکتا ہے بلکہ چبوترہ مہم کے ذریعہ عوام کو راحت پہنچائی جاسکتی ہے ۔