والدین کے خلاف مقدمات ، متعدد شادیاں رکانے میں محکمہ چائیلڈ ویلفیر کامیاب
حیدرآباد : کورونا کو کنٹرول کرنے کے لیے نافذ کیا گیا لاک ڈاؤن کمسن لڑکیوں کی زندگی میں بحران پیدا کرچکا ہے ۔ اسکول ، کالج جانے والی ان کم عمر لڑکیوں کو شادی کے بندھن میں باندھ کر ان کے ساتھ زیادتیاں کی گئی ہیں ۔ اس کے لیے ان کے والدین اور رشتہ دار ذمہ دار ہیں ۔ بچپن کے شادیوں کی روک تھام کے لیے کئی تحریکات چلائی گئی ہیں ۔ کئی قوانین بنائے گئے اور بہت سے لوگوں کے خلاف کارروائی بھی کی گئی مگر آج بھی یہ مسئلہ جوں کا توں برقرار ہے ۔ لاک ڈاؤن کے باعث تقریبا تین تا چار ماہ سے تعلیمی سرگرمیاں مفلوج ہیں ۔ اسکول اور کالجس بند ہونے کی وجہ سے بچے ماں باپ کے سامنے ہیں بالخصوص لڑکیوں کے بارے میں ماں باپ زیادہ فکر مند تھے اور ان لڑکیوں کی شادیوں کے بارے میں سونچا کرتے ہیں ۔ ایسے ہی 15 سال سے کم عمر کی لڑکی کی شادی لاک ڈاؤن میں انجام پائی ۔ ایک ہفتہ قبل شہر کے مضافات میں واقع جواہر نگر میں رہنے والی نویں جماعت میں زیر تعلیم 14 سالہ لڑکی کی ایک 30 سالہ نوجوان سے شادی کرانے کے واقعہ کو عہدیداروں نے مداخلت کرتے ہوئے ناکام بنادیا ۔ محکمہ اطفال بہبود کے عہدیداروں نے اپریل اور مئی کے دوران 86 بچپن کی شادیوں کو رکوا دیا ہے ۔ لاک ڈاؤن کے دوران صرف حیدرآباد ، رنگاریڈی ، میڑچل میں 240 سے زائد بچپن کی شادیاں ہونے کا اندازہ لگایا جارہا ہے ۔ بعض مقامات پر بچپن کی شادیاں ہونے کے بعد کمسن لڑکیوں کے والدین کے خلاف مقدمات بھی درج کئے گئے ہیں ۔ بچپن کے شادیوں کی اکثریت قریبی رشتہ داروں یا بہت زیادہ جان پہچان کے لوگوں میں انجام پائی ہے ۔ لاک ڈاؤن کے دوران چوری چھپے صرف چند ہی لوگوں کی موجودگی میں یہ شادیاں انجام پائی ہیں ۔ ضلع رنگاریڈی چائلڈ ویلفیر کمیٹی کی صدر نشین پدماوتی نے بتایا کہ ایسے کئی واقعات منظر عام پر آرہے ہیں اور بہت سے لوگ بچپن کی شادیوں کو راز اور خفیہ رکھنے کو زیادہ ترجیح دے رہے ہیں ۔ تعلیمی سرگرمیاں ٹھپ ہوجانے کی وجہ سے بچوں کی نشوونما پر اس کا گہرا اثر پڑا ہے ۔ شہر کے مواضعات اور دیہی علاقوں میں بچپن کی زیادہ شادیاں انجام پانے کی شکایتیں وصول ہوئی ہیں لڑکیوں کی سیکوریٹی نہ ہونے کی وجہ سے بھی والدین نے کمسن لڑکیوں کی جلد از جلد شادی کو ہی مناسب سمجھا ہے ۔ حالیہ دنوں میں لڑکیوں سے چھیڑ چھاڑ کے علاوہ دوسرے جو واقعات منظر عام پر آئے ہیں ۔ اس کی وجہ سے بھی والدین نے بچپن کی شادیوں کو کوئی عار نہیں سمجھا ہے ۔۔
