10 فیصد تک ملازمتوں سے محرومی کے اندیشے ۔ ملازمین کیلئے تنخواہوں کی اجرائی بھی مشکل
حیدرآباد۔27اپریل(سیاست نیوز) ملک میں کورونا وائرس سے پیدا حالات کا منفی اثر ہر شعبہ پر پڑنے لگا ہے اور کہا جار ہاہے کہ جاریہ ماہ کے بعد بھی لاک ڈاؤن کی مدت میں توسیع کی جاتی ہے تو بے روزگاری کی شرح میں زبردست اضافہ ہوگا۔بیروزگاری کی بڑھتی شرح کے متعلق کہا جا رہاہے کہ صرف مارچ کے لاک ڈاؤن کے دوران بے روزگاری کی شرح میں 9 فیصد کا اضافہ ہواہے جس میں52 فیصد سے زیادہ شہری علاقو ںمیں اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور 23 فیصد سے زیادہ بے روزگاری شرح میں اضافہ دیہی علاقو ںمیں ریکارڈ کیا جا رہاہے ۔ کہا جار ہاہے کہ اگر مئی کے دوران لاک ڈاؤن کا سلسلہ جاری رہے تو اس کے سنگین اثرات ہوسکتے ہیں کیونکہ ملک کے سرکردہ شہروں میں جو صورتحال ہے اس میں ملازمت پر برقراری ممکن نظر نہیں آرہی ہے ۔ اب جبکہ سپریم کورٹ سے مالکین کو راحت کے بعد آجرین کی جانب سے اجرت کی ادائیگی کا سوال ہی نہیںہے بلکہ جو لوگ ملازمتوں پر ہیں ان کی برقراری بھی مشکوک ہوگئی ہے ۔ دہلی‘ ممبئی ‘ کولکتہ‘ چینائی ‘احمدآباد‘ لکھنؤ ‘ حیدرآباد ‘ بنگلورو کے علاوہ ملک کے دیگر شہروں کی جو صورتحال ہے اس کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہی سلسلہ مئی کے دوران جاری رہے تو بے روزگاری کی شرح میں 10 فیصد اضافہ ہوسکتا ہے اور ان صنعتی اداروں کو بھاری نقصانات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے جن کے پاس ہنرمندعملہ درکار ہوتا ہے کیونکہ عملہ کو ترک ملازمت پر مجبور کئے جانے یا انہیں ملازمت سے نکال دیئے جانے کے بعد صنعتی اداروں اور عملہ دونوں کو مشکل حالات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے جو کہ شرح ترقی پر اثر انداز ہوگا۔