لاک ڈاون کو ختم کرنے سے جولائی کے وسط تک سنگین صورتحال کا انتباہ

   

وباء پر قابو پانے حکومتوں کے اقدامات ناکافی ۔ ماہرین کی رائے‘ موسمی بیماریوں کا بھی خطرہ
حیدرآباد۔22مئی (سیاست نیوز) ہندستان میں اگر 30 مئی کو لاک ڈاؤن ختم کردیا جاتا ہے تو ایسی صورت میں جولائی کے وسط میں ملک بھر میں سنگین صورتحال پیدا ہوجائے گی اور وبائی مرض میں مبتلاء مریضوں کی تعداد میں ناقابل بیان اضافہ ریکارڈ کیا جائے گا۔ ماہرین وبائی امراض کا کہنا ہے کہ جس انداز سے کورونا وائرس کی وباء سے نمٹنے کے اقدامات کئے جا رہے ہیں وہ کافی نہیں ہیں اور اس صورتحال میں حالات کو معمول پر لانے کے لئے فوری سخت گیر فیصلہ کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ پبلک ہیلت فاؤنڈیشن آف انڈیا کے ذمہ دار مسٹر گریدھر بابو کا کہنا ہے کہ اگر حکومت کی جانب سے 30 مئی تک جاری لاک ڈاؤن کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا جاتا ہے تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے کیونکہ ماہ جون اور جولائی میں وبائی امراض کے تیزی سے پھیلنے کے کئی ایک وجوہات ہیں اور اگر ان ایام میں عوام کو آزاد کردیا جاتا ہے تو ایسی صورت میں ہجوم کے سبب اور موسمی بیماریوں کی وجہ سے کورونا وائرس کے مریضو ں کی تعداد میں اضافہ کا خدشہ ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک کی موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ حکومت نے کورونا وائرس کو شہری علاقوں سے دیہی علاقوں میں منتقل ہونے سے روکنے میں بڑی حد تک کامیابی حاصل کی ہے لیکن اگر لاک ڈاؤن ختم کرتے ہوئے تحدیدات کو ہٹایا جاتا ہے تو ایسی صورت میں اندرون 45یوم حالات ابتر ہوجائیں گے اور جو مصیبتیں اب تک برداشت کرتے ہوئے کورونا وائرس سے بچاؤ کے اقدامات کئے گئے تھے سب رائیگاں ہوجائیں گے۔ پروفیسر گریدھر آر بابو کی جانب سے حالات کو بہتر بنانے کے لئے لاک ڈاؤن کو جاری رکھنے کی تائید کرتے ہوئے ان خدشات کا اظہار کیا گیا اور کہا جا رہاہے کہ اگر ان حالات پر قابو پانے کے اقدامات نہیں کئے جاتے ہیں تو ایسی صور ت میں ہندستان کے دواخانوں میں بھی امریکہ کی طرح حالات پیدا ہوسکتے ہیں اور روزانہ کے اساس پر جس طرح سے کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے اس کو دیکھتے ہوئے ماہرین وبائی امراض کا کہناہے کہ ماحول کو صاف ستھرا رکھنے کے علاوہ احتیاطی اقدامات کے ذریعہ ہی ان بیماریوں سے محفوظ رہا جاسکتا ہے اور اگر ان مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہونے لگ جائے تو اس پر قابو پانا انتہائی دشوار کن ہوتا چکا جائے گا۔