مائیگرنٹ ورکرس کی واپسی اب بھی مسئلہ ۔ کئی ریاستوں میں لاک ڈاون سے مشکلات ۔ صنعتی سرگرمیاں بحال نہ ہو پائیں
حیدرآباد۔شہر میں لاک ڈاؤن کے خاتمہ کے بعد اب مزدوروں کی قلت کا سامنا ہے کیونکہ مختلف ریاستوں میں کورونا کی دوسری لہر میں کئے گئے لاک ڈاؤن کے بعد مائیگرنٹ ورکرس و مزدور اپنے مقامات کو واپس ہوچکے تھے اور اب جبکہ تلنگانہ میں لاک ڈاؤن کو مکمل طور پر ختم کیا جاچکا ہے مزدوروں کی واپسی کے کوئی امکانات نظر نہیں آرہے ہیں کیونکہ مزدوروں کا کہناہے کہ تلنگانہ میں مکمل لاک ڈاؤن ختم ہوچکا ہے لیکن ان کے اپنے آبائی علاقو ںمیں اب بھی لاک ڈاؤن جاری ہے اور سرکردہ سائنسدانوں کی جانب سے کہا جار ہاہے کہ ہندستان کو آئندہ چند ہفتوں میں کورونا وائرس کی تیسری لہر کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے اسی لئے وہ چند ہفتوں کیلئے کام کی تلاش میں شہروں کا رخ کرنے کی بجائے آبائی مقامات پر رہنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ دونوں شہروں حیدرآبادو سکندرآباد میں ریستوراں کے علاوہ دیگر تجارتی مراکز ہوٹلوں اور روزمرہ کی مزدوری کرنے والوں کی قلت کو اندرون دو یوم محسوس کیا جانے لگا ہے کیونکہ تلنگانہ میں شمالی ہند کی ریاستوں سے مزدور خدمات کیلئے آتے ہیں اور ان میں سب سے زیادہ مزدور اوڈیشہ ‘ اترپردیش کے علاوہ بہار سے تعلق رکھتے ہیں اور موجودہ حالات میں یہ مزدور اپنے آبائی مقام کو چھوڑنے تیار نہیں ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ اگر ملک میں تیسری لہر اندرون چند ہفتہ پہنچتی ہے تو وہ دوبارہ گاؤں جانے کی مصیبت اٹھانا نہیں چاہتے ۔ بتایا جاتا ہے کہ بعض مزدورو ںکا کہناہیکہ اب تک ان کے علاقوں سے ریل خدمات شروع نہیں ہوپائی ہیں اسی لئے وہ اپنی ملازمت کی جگہ واپس ہونے سے قاصر ہیںاسی طرح جن ریاستوں میں لاک ڈاؤن مکمل برخواست نہیں کیا گیا ہے ان کے مزدور بھی فوری واپس ہونے کے موقف میں نہیں ہیں لیکن کہا جار ہاہے کہ ریاستی حکومت کی جانب سے مزدوروں کو واپسی کیلئے راضی کرنے اقدامات کئے جائیں گے کیونکہ تلنگانہ کے شہری علاقوں میں مزدوروں کی قلت کے سبب کام کاج متاثر ہونے کا خدشہ ہے ۔ ذرائع کے مطابق مزدوروں کے اپنے آبائی مقامات واپس چلے جانے کے سبب لاک ڈاؤن کے کھول دیئے جانے کے باوجود بھی صنعتی ادارو ںمیں خدمات بحال نہیں ہوسکی ہیں اور کئی علاقوں میں تعمیراتی سرگرمیاں بھی متاثر ہونے لگی ہیں۔