غذا اور دیگر سہولتوں سے ملازمین پولیس محروم،شراب ، سگریٹ اور گٹکھے سے محرومی سے عادی افراد پریشان
حیدرآباد۔/5 اپریل، ( سیاست نیوز) کورونا لاک ڈاؤن کے دوران شہر اور اضلاع میں پولیس زیادتیوں سے متعلق واقعات کے منظر عام پر آنے کے بعد اعلیٰ عہدیدار اس بات کا پتہ چلانے کی کوشش کررہے ہیں کہ آخر ملازمین پولیس کے رویہ میں سختی اور عوام پر لاٹھی کے بیجا استعمال کی آخر کیا وجوہات ہیں۔22 مارچ کو ملک بھر میں ’ جنتا کرفیو‘ سے لاک ڈاؤن کا عملاً آغاز ہوا اور اس کے بعد وزیر اعظم نے 21 روزہ لاک ڈاؤن کا اعلان کردیا۔ نہ صرف تلنگانہ بلکہ دیگر ریاستوں میں بھی لاک ڈاؤن کے دوران عوام پر پولیس زیادتیوں اور خلاف ورزی کی صورت میں غلطی سے زیادہ سزاء دینے کے ویڈیوز سوشیل میڈیا میں وائرل ہوئے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ مسلسل ڈیوٹی انجام دینے اور بنیادی سہولتوں سے محرومی نے پولیس ملازمین کو نفسیاتی دباؤ کا شکار بنادیا ہے۔ 24 گھنٹے ڈیوٹی اور پھر وقت پر کھانے اور پانی کی عدم سربراہی کے نتیجہ میں ملازمین پولیس اندرونی طور پر ناراض دکھائی دے رہے ہیں۔ اس دباؤ کا اثر عوام کے خلاف دکھائی دے رہا ہے اور حالیہ دنوں میں پولیس کی جانب سے مارپیٹ کے واقعات منظر عام پر آئے۔ پولیس کے اعلیٰ عہدیدار حتیٰ کہ انسپکٹر سطح کے عہدیداروں کیلئے لاک ڈاؤن کے دوران بنیادی سہولتیں باآسانی دستیاب ہوجاتی ہیں اور وہ کچھ وقت نکال کر آرام بھی کرسکتے ہیں برخلاف اس کے سب انسپکٹر اور اس کے بعد کے عہدیداروں اور کانسٹبل تک سڑکوں پر ڈیوٹی انجام دینا ہے۔ حکومت نے رات کے کرفیو کا اعلان کیا جس کے نتیجہ میں دن میں عوام بے خوف گھروں سے نکلنے کی کوشش کررہے ہیں۔ لاک ڈاؤن کی شرائط کی خلاف ورزی سے ڈیوٹی پر تعینات ملازمین پولیس بسااوقات بے قابو ہورہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ڈیوٹی پر تعینات عہدیداروں و ملازمین پولیس کو غذا ، پانی اور دیگر سہولتوں کی فراہمی میں تاخیر ہورہی ہے اور تاخیر کا غصہ عوام پر نکل رہا ہے۔ دوسری طرف شراب اور چائے کے عادی افراد بے چین ہوکر گھروں سے نکل رہے ہیں اور انہیں پولیس کے ڈنڈوں کی کوئی پرواہ نہیں وہ تو کسی طرح اپنی طلب کی تکمیل چاہتے ہیں۔ حکومت نے ہوٹلوں سے ’ ٹیک اوے‘ کی سہولت کا اعلان کیا تھا لیکن پولیس کی جانب سے اس کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ شراب ، چائے حتیٰ کہ پان ڈبوں کے بند ہونے سے مختلف اشیاء کی طلب رکھنے والے افراد نفسیاتی امراض کا شکار ہورہے ہیں۔ کئی سرکاری دواخانوں میں شراب کے عادی افراد کو خرابی صحت کی شکایت کے ساتھ رجوع کیا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ شراب کے عادی پاگلوں جیسی حرکتیں کررہے ہیں اور 100 سے زائد ایسے نیم پاگلوں کو ایرہ گڈہ مینٹل ہاسپٹل سے رجوع کیا گیا۔ ایک طرف پولیس تو دوسری طرف عوام کی طلب کا خیال رکھنا حکومت کیلئے آسان نہیں ہے۔