لبریشن فرنٹ چیئرمین یٰسین ملک پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد

,

   

جموں جیل منتقل کئے جائیں گے

سری نگر ، 7 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یٰسین ملک پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کردیا گیا ہے ۔یہ اطلاع لبریشن فرنٹ کے ایک ترجمان نے دی۔ انہوں نے بتایا ‘مسٹر ملک پر غیرقانونی قانون پی ایس اے عائد کیا گیا ہے ۔ انہیں سری نگر سے کوٹ بلوال جیل جموں منتقل کیا جارہا ہے ‘۔ریاستی پولیس نے لبریشن فرنٹ چیئرمین یٰسین ملک کو گذشتہ ماہ (فروری) کی 22 تاریخ کو حراست میں لیکر پولیس تھانہ کوٹھی باغ میں مقید کردیا تھا۔ فرنٹ ترجمان کے مطابق مسٹر ملک کو جمعرات کی صبح بتایا گیا کہ ان پر پی ایس اے عائد کیا گیا ہے اور انہیں کوٹ بلوال جیل جموں منتقل کیا جائے گا۔ دوسری جانب جماعت اسلامی جموں وکشمیر کے ترجمان اعلیٰ ایڈوکیٹ زاہد علی پر بھی مبینہ طور پر پی ایس اے عائد کیا گیا ہے ۔ جماعت اسلامی جموں وکشمیر نے اس کاروائی کو پرامن آواز کو دبانے کی کارروائی قرار دیا ہے ۔ ایڈوکیٹ زاہد علی بھی 22 فروری سے پولیس حراست میں تھے ۔بتادیں کہ پی ایس اے کو انسانی حقوق کے عالمی نگراں ادارے ‘ایمنسٹی انٹرنیشنل’ نے ایک ‘غیرقانونی قانون’ قرار دیا ہے ۔ اس کے تحت عدالتی پیش کے بغیر کسی بھی شخص کو کم از کم چھ ماہ تک قید کیا جاسکتا ہے ۔ جموں وکشمیر میں اس قانون کا اطلاق حریت پسندوں اور آزادی حامی احتجاجی مظاہرین پر کیا جاتا ہے ۔ جن پر اس ایکٹ کا اطلاق کیا جاتا ہے اُن میں سے اکثر کو کشمیر سے باہر جیلوں میں بند کیا جاتا ہے ۔جنوری 2018 میں اُس وقت کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ریاستی اسمبلی کو بتایا کہ ریاست میں سن 2016 اور سن 2017 کے دوران 726 افراد پر پی ایس اے کا اطلاق کیا گیا۔ محترمہ مفتی جن کے پاس وزارت داخلہ کا قلمدان بھی تھا، نے این سی رکن اسمبلی مبارک گل کے ایک سوال کے تحریری جواب میں کہا تھا کہ ریاست میں سال 2016 ء(جس میں حزب المجاہدین کمانڈر برہان مظفر وانی کی ہلاکت کے بعد طویل احتجاجی لہر بھڑک اٹھی) کے دوران 525 افراد پر پی ایس اے کا اطلاق کیا گیا۔ تاہم انہوں نے کہا تھا کہ ان میں سے سبھی افراد کو رہا کیا گیا۔ محترمہ مفتی نے کہا تھا کہ سال 2017 ئکے دوران 201 افراد پر پی ایس اے کا اطلاق کیا گیا جن میں سے اس وقت صرف 77 افراد کو تحویل میں رکھا گیا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا تھا ‘201 میں سے 124 کو رہا کیا جاچکا ہے جبکہ صرف 77 افراد کو حفاظتی تحویل میں رکھا گیا ہے ‘۔نیشنل کانفرنس کے نائب صدر و سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے 31 جنوری کو جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں نیشنل کانفرنس کے ایک کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہماری جماعت کی حکومت آئی تو چند روز کے اندر ہی پی ایس اے کا نام ونشان مٹا دوں گا’۔ انہوں نے کہا تھا کہ ہماری حکومت میں کشمیری نوجوان پی ایس اے کے تحت گرفتار نہیں ہوں گے ۔عمر عبداللہ نے کہا تھا ‘یہ بات صحیح ہے کہ ہم افسپا (آرمڑ فورسز اسپیشل پاورس ایکٹ) کا قانون مرکز سے بات کئے بغیر ہٹانہیں سکتے ۔ ٹھیک ہے ہم مرکز سے بات کریں گے ۔

یٰسین ملک پر پی ایس اے عائد کئے جانے کے خلاف مائسمہ اور ملحقہ علاقوں میں ہڑتال
سری نگر، 7 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یٰسین ملک پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کرنے کے خلاف شہر سری نگر کے مائسمہ اور ملحقہ علاقوں میں جمعرات کے روز مکمل ہڑتال رہی۔یو این آئی کے نامہ نگار کے مطابق یٰسین ملک پر پبلک سیفٹی ایکٹ عئد کرنے کے خلاف ہڑتال کی وجہ سے مائسمہ علاقے میں تمام دکانیں بند اور دیگر تجارتی سرگرمیاں مفلوج ہوکر رہ گئی۔انہوں نے بتایا کہ علاوہ ازیں گاؤکدل، کوکر بازار،،ریڈ کراس روڑ اور بڈشاہ چوک میں بھی ہڑتال رہی اور تجارتی مرکز لالچوک میں بھی جزوی ہڑتال رہی۔ریاستی پولیس نے لبریشن فرنٹ چیئرمین یٰسین ملک کو گذشتہ ماہ (فروری) کی 22 تاریخ کو حراست میں لیکر پولیس تھانہ کوٹھی باغ میں مقید کردیا تھا۔ فرنٹ ترجمان کے مطابق مسٹر ملک کو جمعرات کی صبح بتایا گیا کہ ان پر پی ایس اے عائد کیا گیا ہے اور انہیں کوٹ بلوال جیل جموں منتقل کیا جائے گا۔ دریں اثنا حریت کانفرنس ( ع) کے چیر مین میر واعظ عمر فاروق نے لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یٰسین ملک پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کرنے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے ۔