٭ لبنانی پاؤنڈ کی قدر ڈالر کے مقابلے گزشتہ 30 سالوں میں سب سے کم
٭ معیشت کو مستحکم کرنے آئی ایم ایف سے بات چیت کا سلسلہ جاری ، کوئی مثبت معاہدہ نہیں ہوا
بیروت ۔ /14 جون (سیاست ڈاٹ کام) لبنان میں احتجاجی نہ صرف بیروت بلکہ دیگر شہروں میں بھی حکومت مخالف مظاہروں کیلئے سڑکوں پر آگئے جہاں انہوں نے پرامن مظاہرے کئے ۔ یاد رہے کہ اس وقت لبنان کو شدید معاشی بحران کا سامنا ہے اور احتجاجی حکومت سے مستعفی ہونے کامطالبہ کررہے ہیں ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی ضروری ہے کہ ملک کی کرنسی کی قدر ڈالر کے مقابلے میں بہت زیادہ گھٹ گئی ہے ۔ ابتداء میں جو احتجاجی مظاہرے کئے گئے ان میں خانگی بینکوں اور دوکانات پر حملے بھی شامل ہیں ۔ ملک کی کرنسی کی قدر ڈالر کے مقابلہ میں گزشتہ 30 سالوں میں کبھی اتنی نہیں گھٹی جو کہ 60% قدر کھوچکی ہے ۔ واضح رہے کہ لبنان کی معیشت درآمد پر منحصر ہے جس کے لئے مقامی کرنسی اور ڈالر کا زرمبادلہ کا تعاون حاصل تھا ۔ اس وقت ملک کے وزیر اعظم حسن دیاب کو شدید معاشی بحران کا سامنا ہے جنہوں نے جاریہ سال کے اوائیل میں اپنے پیشرو کے استعفی کے بعد وزیراعظم کا عہدہ سنبھالا تھا ۔ اس وقت طرابلس اور سیدون بھی احتجاجی مظاہرے جاری ہیں جہاں احتجاجیوں نے سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کرتے ہوئے وہاں سے گزرنے والے ٹرکوں کو شہر میں داخل ہونے سے روک دیا ہے جن کے بارے میں احتجاجیوں کا دعویٰ ہے کہ ٹرکوں کے ذریعہ شام کو متعدد اشیاء اسمگل کی جارہی ہیں ۔ تاہم بعد ازاں لبنان کے کسٹم عہدیداروں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ٹرکوں کے ذریعہ شام کیلئے اقوام متحدہ کی جانب سے اشیاء سربراہ کی جارہی ہیں ۔ جمعہ کے روز کابینہ کے ہنگامی اجلاس کے بعد حکومت کی جانب سے یہ اعلان کیا گیا ہے کہ سنٹرل بینک مارکٹ میں لبنانی پاؤنڈ کی قدر میں اضافہ کے لئے ڈالرس کو مشغول کرے گا جس کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسا کرنے سے ملک کی معیشت کو صرف عارضی طور پر راحت حاصل ہوگی ۔ دوسری طرف قرضوں کے بوجھ تلے دبی ہوئی لبنانی حکومت گزشتہ کئی ہفتوں سے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (IMF) کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے تاہم اب تک آئی ایم ایف کی جانب سے کوئی مثبت جواب سامنے نہیں آیا ہے ۔
