لبنان کا زمینوں کو آزاد کرنے اور ہتھیاروں کی اجارہ داری پر زور

   

بیروت: لبنانی حکومت نے اپنے تمام لبنانی علاقوں کو اسرائیلی فوج کے قبضے سے”آزاد” کرانے کے عزم اور ہتھیاروں پر ریاست کے کنٹرول کی ضرورت کے ساتھ اقوام متحدہ کی قرارداد 1701 کے مواد کو بغیر کسی چھیڑ چھاڑکے اسے نافذ کرنے کا عہد کیا۔نئی کابینہ کی تشکیل کے اعلان کے بعد وزیر اطلاعات بول مرقص نے کہا کہ حکومت غیر ریاستی عناصر سے ہتھیار کنٹرول کرنے کی کوشش کرے گی۔صدارتی محل میں ایک اجلاس کے بعد مرقص نے کہا کہ حکومت اپنے وزارتی بیان میں تمام لبنانی علاقوں کو آزاد کرنے کیلئے پرعزم ہے، ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسلحے کی نقل و حرکت پر اجارہ داری قائم کرے۔ ریاست کی خودمختاری کو خصوصی طور پر اپنی فوج کے ذریعے کنٹرول کرے گی۔ قرارداد مجریہ 2006ء کی سفارشات پر عملدرآمد کیا جائے گا۔جنگ بندی نے حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان کھلے عام تصادم کا خاتمہ کر دیا، جس کے بعد سرحد پار سے گولہ باری کا سلسلہ ایک سال تک جاری رہا۔اگرچہ معاہدے کا باضابطہ متن شائع نہیں کیا گیا ہے، لیکن لبنانی سیاست دانوں اور امریکی اور فرانسیسی سفیروں کے جاری کردہ بیانات میں اس کے وسیع خاکوں کا ذکر کیا گیا۔خاص طور پر جنوب میں لبنانی فوج اور اقوام متحدہ کی عبوری فوج کی تعیناتی (یونیفل)، دریائے لیطانی کے جنوب میں واقع علاقے سے حزب اللہ کا انخلاء اور اسرائیل کے فوجی ڈھانچے کو ختم کرنا اور اس کے تمام علاقوں میں پیشقدمی کرنا ہے۔اس معاہدے پر 60 دن کے اندر عمل درآمد ہونا تھا تاہم اسے 18 فروری تک بڑھا دیا گیا۔ ڈیڈ لائن کے موقع پر اسرائیلی فوج نے چند گھنٹے قبل اعلان کیا تھا کہ وہ لبنان کی مخالفت کے باوجود جنوبی لبنان میں 5 اسٹریٹجک پوائنٹس پر موجود رہے گی۔