لبنان کے فلسطینی کیمپ میں جھڑپیں، مہلوکین کی تعداد 9 ہوگئی

,

   

محمود عباس کے فتح گروپ اور اسلامی گروپ میں تصادم جاری
بیروت: لبنان میں دو فلسطینی گروپوں کے درمیان شدید تصادم کے سبب 9 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق لبنان کے ایک پناہ گزین کیمپ میں فلسطینی گروپس کے درمیان جھڑپوں نے شدت اختیار کر لی ہے ، جس میں 9 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔ مہاجرین کیمپ میں جھڑپیں سیاسی پارٹی کے کارکنوں اور شدت پسندوں کے حامیوں کے درمیان ہو رہی ہیں، رپورٹس کے مطابق عین الحِلوہ کیمپ میں یہ جھڑپیں گزشتہ ایک ہفتہ سے جاری ہیں۔ میڈیا کے مطابق فلسطینی حکام نے بتایا کہ جنوبی بندرگاہی شہر سیڈون کے قریب لبنان کے سب سے بڑے فلسطینی پناہ گزین کیمپ میں جھڑپوں میں کم از کم 9 افراد ہلاک اور سات زخمی ہو گئے ہیں۔ فلسطینی گروپ الفتح نے اتوار کو ایک بیان میں اپنے کمانڈر اشرف العرموشی اور ان کے چار ساتھیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی، جنھیں شدت پسندوں نے گھات لگا کر قتل کردیا۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق جھڑپوں کا آغاز گزشتہ روز سخت گیر اسلام پسندوں سے ہمدردی رکھنے والے ایک گروپ کے رہنما محمود خلیل پر قاتلانہ حملے کی ناکام کوشش سے ہوا تھا جس میں ایک شخص مارا گیا تھا۔ واقعے کے بعد مسلح عسکریت پسندوں کی طرف سے الفتح کے ہیڈ کوارٹر پر فائرنگ اور حملے کیے گئے ۔ الجزیرہ کے مطابق لبنانی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایک مارٹر گولہ کیمپ کے باہر ایک فوجی بیرک پر لگا جس میں ایک فوجی زخمی ہوا، جس کی حالت مستحکم ہے ۔ عین الحلوہ وہ کیمپ ہے جو اپنی لاقانونیت کے لیے مشہور ہے اور وہاں تشدد کوئی معمولی بات نہیں ہے ۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اس کیمپ میں تقریباً 55 ہزار لوگ رہتے ہیں، جو 1948 میں اسرائیلی افواج کے ہاتھوں بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کی رہائش کے لیے قائم کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ لبنان کے 12 فلسطینی کیمپوں میں تقریباً 4 لاکھ فلسطینی پناہ گزین موجود ہیں۔