نئی دہلی ، 24 ستمبر (ایجنسیز) لداخ میں ریاست کا درجہ اور آئین کے چھٹے شیڈول میں شمولیت کے مطالبے پر جاری مظاہرے آج پُرتشدد ہو گئے۔ تشدد کے واقعات میں کم از کم چار افراد ہلاک اور 70 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔ یہ صورتحال خطہ میں بڑھتی کشیدگی کی عکاسی کرتی ہے۔ آج مظاہرین نے مقامی بی جے پی دفتر کو آگ لگا دی اور ایک گاڑی بھی نذر آتش کر دی۔ پولیس نے تشدد پر قابو پانے کیلئے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کا استعمال کیا۔ اس دوران چار افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور 70 سے زائد زخمی ہوئے۔ کشیدگی اس وقت بڑھی جب نوجوانوں کے ایک گروپ نے پتھراؤ کیا۔ اس کے جواب میں پولیس نے کارروائی کی۔ مظاہرین نے بعد میں بی جے پی دفتر کے باہر ایک سکیورٹی گاڑی کو آگ لگا دی۔ حکام نے امن و امان بحال کرنے کیلئے اضافی فورسز تعینات کر دی ہیں۔ یہ واقعات لداخ کے عوام کے شدید غم و غصے کو ظاہر کرتے ہیں۔ تشدد کے بعد لیہہ لداخ کی یونین انتظامیہ نے فوری طور پر کرفیو نافذ کر دیا۔ بھارتیہ ناگرک سرکشا سنہیتا 2023 کی دفعہ 163 لاگو کردی گئی۔ پانچ سے زیادہ افراد کا جمع ہونا منع ہے۔ کسی بھی جلوس، ریلی یا مارچ کیلئے پیشگی تحریری اجازت لازمی ہے۔ یہ تحریک لیہہ اپیکس باڈی کی یوتھ ونگ نے شروع کی تھی۔ اس کا مقصد لداخ کیلئے ریاست کا درجہ اور آئین کے چھٹے شیڈول میں شمولیت ہے۔ لداخ 2019 میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد یونین ٹیریٹری بنا تھا۔ اُس وقت فیصلے کا خیرمقدم کیا گیا تھا، لیکن اب ریاست کا درجہ مانگا جا رہا ہے۔ لیہہ اپیکس باڈی کے چیئرمین تھپستن تسوانگ نے کہا کہ ہماری تحریک طویل عرصے سے جاری ہے۔ ہم ان نوجوانوں کی قربانیوں کو رائیگاں ہونے نہیں دیں گے۔ ماحولیاتی جہدکار سونم وانگچک نے پرامن رہنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ میں نوجوانوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ آتش زنی اور جھڑپیں بند کریں۔