لداخ کی خودمختاری کیلئے عوام کی بھوک ہڑتال جاری

   

نئی دہلی: ہندو ستانی ریاست لداخ کے ہمالیائی علاقے کو خودمختار بنانے کے لیے ہزاروں لوگوں نے بھوک ہڑتال احتجاج شروع کر دیا ، حامیوں نے لداخ کے علاقے میں خود مختاری تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کر دیا۔مشہور ہندوستانی کارکن سونم وانگچوک کی سربراہی میں ہمالیائی علاقے کی خود مختاری مہم شروع ہے جس نے اس مہم میں لداخ کی نازک ماحولیات اور گلیشیئرز کو صنعت کاری کے ذریعے پہنچنے والے نقصان کو اجاگر کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔وانگچوک نے فون پر رائٹرز کو بتایا کہ وہ 21 روزہ بھوک ہڑتال مکمل کرنے کے لیے پرعزم ہیں حالانکہ حامیوں نے ان کی صحت کے مزید بگڑنے کے خدشے کے پیش نظر اسے جلد ختم کرنے کی تاکید کی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر میں ہلاک ہو جاتا ہوں تو میرے بعد اس بھوک ہڑتال احتجاج کو جاری رکھا جائے گا کیونکہ مقامی لوگوں کو ان کا حق ضرور مل جائے گا اور ہمیں بھارتی حکومت سے اپنی آزادی کا اعلان کرتے ہیں کیونکہ مودی حکومت میں ہمیں ہماری ضروریات میسر نہیں ہیں۔ وانگچوک نے مزید کہا کہ ہفتہ کو تقریباً 2000 لوگ لیہہ شہر میں ان کے احتجاجی مقام پر اپنی حمایت کا اظہار کرنے آئے تھے۔ہزاروں افراد نے حمایت کا مظاہرہ کرنے کے لیے خطے کے قصبے کارگل میں مارچ کیا۔یاد رہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کے ذریعہ 2019 میں جموں اور کشمیر کے علاقے سے بدھسٹ انکلیو کو الگ کرنے کے بعد اس نے اپنی علاقائی خودمختاری کھو دی تھی۔