لفاظی اورجملے بازی کے علاوہ کچھ نہیں بولے مودی:کانگریس

,

   

نئی دہلی : کانگریس نے کہا ہے کہ وزیراعطم نریندرمودی نے راجیہ سبھا میں پیر کو جو کچھ کہا وہ لفاظی اورجملے بازی کے علاوہ کچھ نہیں تھا اور اس دوران وہ صرف وزیراعظم نہیں بلکہ ‘پرچارک’ کے رول میں نظر آئے ۔کانگریس محکمہ مواصلات کے سربراہ رندیپ سنگھ سرجے والا نے یہاں ایک بیان میں کہا کہ مودی نے راجیہ سبھا میں صدر کے خطاب پر ہوئی بحث کا جواب دیتے ہوئے جو کچھ کہا اس میں کچھ بھی ٹوس نہیں تھا اور وہ مسئلوں پر کچھ بھی نہیں کہہ پائے ۔ انہوں نے 75 دنوں سے تحریک کررہے کسانوں کے لئے بھی کوئی ٹھوس یقین دہانی نہیں کی اور نہ ہی سرحد پر دراندازی کرچکے چین کے سلسلے میں ایک لفظ کہہ پائے ۔انہوں نے کہا کہ مودی تحریک کرنے والے کسانوں کی راہ میں کیلیں بچھاکر راجیہ سبھا میں کسانوں سے کہہ رہے ہیں کہ بات کرئے اور تحریک ختم کرئے ۔ انہوں نے مودی پر تیکھا حملہ کرتے ہوئے ایک نظم پڑھی اور کہا‘‘یہ داڈھیاں ،یہ تلک دھاریاں نہیں چلتیں ،ہمارے عہد میں مکاریاں نہیں چلتیں۔ قبیلے والوں کے دل جوڑئے میرے سردار ،سروں کو کاٹ کے سرداریاں نہیں چلتیں۔’’کانگریس رہنما نے مودی کی کتھنی اور کرنی میں فرق ہونے کا الزام لگایا اور حکومت سے سوال کیا کہ کیا یہ صحیح نہیں ہے کہ اقتدار سنبھالتے ہی 12 جون 2014 کو مودی حکومت نے ریاستوں کے ذریعہ امدادی قیمت کے اوپر دئے جارہے 150 روپے کی کونٹل کا بونس کروا دیا ہے ۔ کیا یہ صحیح نہیں ہے کہ حکومت نے فروری 2015 میں سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ دے کر کہا کہ کسانوں کو اگر لاگر کے علاوہ 50 فیصد سے زیادہ امدادی قیمت دی تو بازار خراب ہو جائے گا۔ سرجے والا نے الزام لگایا کہ اپنے صنعت کار دوستوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے مودی کی یہ حکمت عملی کا حصہ تھا اور اسکے بعد وہ پوری طرح سے اپنے صنعت کار دوستوں کے حق میں کھڑے ہوگئے اور کسانوں کو نظرانداز کر کے صنعت کاروں کو فائدہ پہنچانے لگے ۔انہوں نے کہا کہ مودی کو جواب دینا چاہئے کہ 2016 سے شروع ‘پردھان منتری بیمہ یوجنا’ میں سال 2019 تک 26000 کروڑ کا منافع حکومت نے ‘نجی کمپنیوں ’ کو کس لئے پہنچایا۔نجی کمپنیوں کو اگر یہ فائدہ نہیں دیا جاتا تو یہ سارا پیسہ صنعت کاروں کے بجائے کسانوں کے کھاتے میں جاتا ۔ترجمان نے کہا کہ حکومت کو بتانا چاہئے کہ ایک طرح تو پردھان منتری کسان نیدھی کے نام پر چھ ہزار روپے سالانہ کسانوں کے کھاتے میں ڈالنے کے قصیدے پڑھے جارہے ہیں اور دوسری طرف پچھلے چھ سال میں 15000 روپے فی ہیکٹیئر کھیتی پر ‘ٹیکس’ کیوں لگایا گیا ہے ۔انہوں نے پوچھا کہ کیا یہ صحیح نہیں ہے کہ مودی حکومت نے 73 سال میں پہلی بار کھیتی پر جی ایس ٹی لگایا۔ کھاد پر جی ایس ٹی پانچ فیصد اور کیڑے مار دواؤں سے لے کر زرعی آلات پر 12 فیصد سے 18 فیصد تک ڈیزل پر 820 فیصد ایکسائز کیوں بڑھائی گئی۔