لفظ ’نان سینس‘‘ کا استعمال : دو بیوروکریٹس کو ہائیکورٹ کا وارنٹ

   

اسمبلی اسپیکر نرسمہا چاریولو، لا سکریٹری نرنجن راؤ کو 15 فبروری کو عدالت میں پیش کرنے کمشنر پولیس کو ہدایت

حیدرآباد ۔ 9 فبروری (ایجنسیز) تلنگانہ ہائیکورٹ نے ریاستی اسمبلی کے سکریٹری وی نرسمہا چاریولو اور لا سکریٹری وی نرنجن راؤ کے خلاف، ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل جے رامچندر راؤ کی جانب سے تحقیر کی ایک سماعت میں لفظ ’’نان سینس‘‘ استعمال کرنے کے بعد جمعہ کو قابل ضمانت وارنٹ جاری کئے ہیں۔ جسٹس بی شیوشنکر راؤ نے کہاکہ ایڈیشنل اے جی نے پروسیڈنگس کو ’’نان سینس‘‘ قرار دیتے ہوئے عدالت کی توہین کی ہے اور سٹی پولیس کمشنر کو حکم دیا کہ ان دونوں بیوروکریٹس کو 15 فبروری کو عدالت میں پیش کریں۔ فاضل جج نے پولیس کمشنر کو ہدایت دی کہ اگر وہ دونوں اپنے طور پر حاضر عدالت ہونا چاہتے ہیں تو ہر ایک سے 10,000 روپئے کے شخصی بانڈس لیں۔ تحقیر عدالت کا مقدمہ سابق قانون ساز اسمبلی کے سابق کانگریس کے ارکان اسمبلی کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی اور ایس اے سمپت کمار نے داخل کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ ان دو عہدیداروں نے انہیں ایوان میں واپس لینے کیلئے ہائیکورٹ کے حکم پر عمل درآمد نہیں کیا تھا۔ مارچ 2018ء میں ان دو ارکان اسمبلی کو ان کے مبینہ سرکش رویہ پر اسمبلی کی باقی میعاد تک کیلئے ایوان سے معطل کردیا گیا تھا جس پر یہ ارکان اسمبلی ہائیکورٹ سے رجوع ہوئے جس نے ان کی بحالی کا حکم دیا تھا۔ ریاستی حکومت اور اسمبلی نے ایک اپیل داخل کی تھی اور ایک ڈیویژن بنچ نے یہ کہتے ہوئے کیس کو بند کردیا تھا کہ فیصلہ سنانے کیلئے کچھ نہیں رہ گیا ہے کیونکہ ایوان اسمبلی ہی کو تحلیل کردیا گیا اور یہ معاملہ غیراہم ہوگیا۔ تاہم اس بنچ نے اس معاملہ کو سنگل جج پر چھوڑ دیا کہ وہ تحقیر عدالت کی درخواست پر توجہ دیں۔ اس کیس کو بند نہیں کیا گیا اور ریاستی حکومت کے وکیل التواء لے رہے ہیں۔ تحقیر عدالت کے کیس میں جب عدالت فارم ۔ I نوٹس جاری کرے تو ملزم کیلئے یہ اشد ضروری ہیکہ وہ شخصی طور پر حاضر عدالت ہو۔ جمعہ کی صبح جسٹس راؤ نے مزید التواء منظور کرنے سے انکار کردیا اور ریاستی حکومت اور اسمبلی عہدیداروں سے کہا کہ ان کے کیس کی وضاحت کریں۔ اس کے بعد رامچندر راؤ نے عدالت پر زور دیا کہ ڈیویژن بنچ کے حکم کے مطابق تحقیر کے کیس کو بند کیا جائے۔ ایک موقع پر ایڈیشنل اے جی نے جاریہ کارروائی کو نان سینس قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ عدالت انہیں ان کی بحث مکمل کرنے کی اجازت نہیں دے رہی ہے۔