بریکزٹ ڈیڈ لائن پر پہلے ہی دباؤ کا سامنا کرنے والے برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن اب ایک نئی مصیبت کا سامنا کر رہے ہیں۔ ایک خاتون صحافی نے ان پر 20 سال پہلے ایک پروگرام میں قابل اعتراض رویہ اختیار کرنے کا الزام لگایا ہے۔ حالانکہ انہوں نے الزام کی تردید کی ہے۔
وزیر اعظم پر نیا الزام صحافی شالورٹ ایڈورڈیس نے لگایا ہے۔ انہوں نے سنڈے ٹائمس کیلئے ایک کالم میں لکھا ہے کہ جانسن نے 1999 میں ایک پارٹی میں ان کے ساتھ قابل اعتراض سلوک کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جانسن اس وقت میگزین ‘اسپیکٹیٹر’ کی ایڈیٹنگ کر رہے تھے۔
جانسن سے جب پیر کو اس الزام کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے صاف انکار کر دیا۔ جانسن بطور وزیراعظم کنزرویٹو پارٹی کے پہلے اجلاس کی قیادت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ عوام سننا چاہتے ہیں کہ ہم ملک کو ایک ساتھ لانے اور ان کی زندگی کو بہتر بنانے کیلئے کیا کر رہے ہیں۔
ایڈورڈیس نے کہا کہ پروگرام کے بعد انہوں نے ایک دیگر خاتون سے اس بارے میں بات چیت کی اور اس خاتون کا بھی یہی کہنا تھا کہ جانسن نے بھی ان کے ساتھ ویسا ہی سلوک کیا تھا۔ جانسن کے دفتر نے اس سے قبل اتوار کی دیر رات تک ایک مختصر بیان جاری کیا تھا کہ لگائے گئے الزام میں کوئی سچائی نہیں ہے۔ تاہم، ایڈورڈیس اپنی بات پر قائم رہیں۔