فوج کی جانب سے گھر کو چاروں طرف سے گھیرلیا گیا
اسلام آباد۔ پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کو سپریم کورٹ سے راحت ملنے کے باوجود ان کی مشکلات کم ہوتی نظر نہیں آ رہی ہیں۔ شہباز حکومت کا قانونی شکنجہ ان پر مزید سخت ہوتا جا رہا ہے۔ لاہور میں زمان پارک میں پی ٹی آئی سربراہ کی سرکاری رہائش گاہ کو پولیس نے گھیرے میں لے کر علاقے کو چھاؤنی میں تبدیل کر دیا ہے۔ گھر کی طرف جانے والی تمام سڑکیں بند کر دی گئی ہیں۔ علاقے کی بجلی بھی منقطع کر دی گئی ہے۔حکومت کا الزام ہے کہ عمران کے گھر میں 30 سے 40 دہشت گردوں نے پناہ لے رکھی ہے۔ ساتھ ہی یہ اطلاعات بھی آ رہی ہیں کہ شہباز حکومت نے انہیں مشورہ دیا ہے کہ وہ لندن بھاگ جائیں یا آرمی ایکٹ کا سامنا کریں اور عمر قید یا پھانسی کے لیے تیار ہو جائیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ عمران خان اپنے گھر پر پارٹی لیڈران کے ساتھ مختلف متبادل پر بھی غور کر رہے ہیں۔اب فوج اور عمران خان کے درمیان رسہ کشی بہت بڑھ گئی ہے۔ 9 مئی کو عمران کی گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کے حامیوں کی جانب سے فوجی اداروں، عوامی مقامات پر حملے سے فوج سخت ناراض ہے۔ فوج نے ان کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کرنے کی بات کی ہے۔ حال ہی میں آرمی چیف جنرل سید نسیم منیر کی جی ایچ کیو میں ہونے والی میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا کہ 9 مئی کا حملہ ایک سوچی سمجھی سازش کا حصہ تھا۔ ان حملوں میں تاریخی عمارتوں کو مسمار کرنا، فوجی تنصیبات کو نقصان پہنچانا، شہداء اور یادگاروں کی بے حرمتی شامل ہے۔