لوک سبھا انتخابات میں اقلیتوں پر توجہ دینے کانگریس کا فیصلہ

   

تین روزہ جائزہ اجلاس کا آغاز ، اتم کمار ریڈی ، آر کنتیا اور دوسروں کی شرکت
حیدرآباد ۔ 15۔ فروری (سیاست نیوز) صدر پردیش کانگریس اتم کمار ریڈی نے پارٹی کیڈر کو ہدایت دی کہ وہ لوک سبھا انتخابات تعمیری اور مثبت انداز میں مقابلہ کی تیاری کریں۔ وہ آج حیدرآباد میں لوک سبھا حلقوں کے تین روزہ جائزہ اجلاس کے آغاز پر خطاب کر رہے تھے۔ لوک سبھا حلقہ جات کی سطح پر قائدین کا جائزہ اجلاس آج سے شروع ہوا جس میں جنرل سکریٹری اے آئی سی سی آر سی کنتیا، سی ایل پی لیڈر ملو بھٹی وکرمارکا ، اے آئی سی سی سکریٹریز سرینواسن کرشنن ، وی ہنمنت راؤ ، پونم پربھاکر ، مدھو یاشکی گوڑ ، اے سمپت کمار ، جے کسم کمار اور دوسروں نے شرکت کی۔ پہلے دن لوک سبھا حلقہ جات عادل آباد ، پدا پلی ، نظام آباد ، ظہیر آباد ، کریم نگر اور ورنگل میں پارٹی کے امکانات کا جائزہ لیا گیا ۔ پارٹی امیدواروں کے انتخاب کے سلسلہ میں قائدین کی رائے حاصل کی گئی ۔ ان لوک سبھا حلقوں کے تحت ضلع کانگریس صدور اور اسمبلی میں مقابلہ کرنے والے امیدواروں نے اجلاس میں شرکت کی ۔ باوثوق ذرائع کے مطابق قائدین کی اکثریت نے اقلیتی رائے دہندوں پر توجہ مرکوز کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ پارٹی قائدین کا احساس تھا کہ اسمبلی انتخابات میں اقلیتوں کی تائید حاصل کرنے میں ناکامی کے سبب ٹی آر ایس کو فائدہ ہوا۔ قائدین نے لوک سبھا انتخابات میں اقلیتوں پر خصوصی توجہ مرکوز کرنے کا مشورہ دیا ۔ صدر پردیش کانگریس اتم کمار ریڈی نے اس تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ اسمبلی انتخابات میں اقلیتوں کی تائید کے حصول پر توجہ نہیں دی گئی تھی اور ٹی آر ایس نے اپنی اسکیمات کی بہتر تشہیر کرتے ہوئے اقلیتوں کی تائید حاصل کرلی۔ اتم کمار ریڈی نے قائدین سے جاننا چاہا کہ کامیابی کیلئے پارٹی کی حکمت عملی کیا ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ منڈل اور بلاک سطح کے قائدین کو امیدواروں کے بارے میں اپنی رائے سے صدر ضلع کانگریس کو واقف کرانا چاہئے ۔ انہوں نے ضلع کانگریس صدور کو ہدایت دی کہ ہفتہ کی شام تک امیدواروں کے بارے میں اپنی رپورٹ پیش کردیں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کیڈر کو مرکزی اور ریاستی حکومت کی ناکامیوں کو بے نقاب کرتے ہوئے عوام سے رجوع ہونا چاہئے ۔ 2014 ء میں عوام نے نریندر مودی سے جو توقعات وابستہ کی تھی، حکومت ان کی تکمیل میں ناکام ثابت ہوئی ہے ۔ بیرونی ممالک سے کالے دھن کی واپسی ہر سال دو کروڑ روزگار کی فراہمی اور ہر شخص کو 15 لاکھ روپئے کے اعلانات کاغذی ثابت ہوئے۔ عوام کو بتایا جائے کہ کس طرح مودی حکومت نے دھوکہ دیا ہے ۔ اتم کمار ریڈی نے کہا کہ اسمبلی اور لوک سبھا انتخابات میں کافی فرق ہوتا ہے۔ اسمبلی انتخابات میں مقامی مسائل پر توجہ دی جاتی ہے جبکہ لوک سبھا انتخابات میں قومی مسائل کو ترجیح حاصل ہوتی ہے۔ راہول گاندھی کو ملک کے آئندہ وزیراعظم کے طور پر پیش کرتے ہوئے مہم چلانی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ عادل آباد اور پدا پلی میں اقلیتوں کی قابل لحاظ آبادی ہے۔ وہاں مودی حکومت کے فرقہ پرست ایجنڈہ کو بے نقاب کیا جائے۔ بی جے پی حکومت میں اقلیتیں خود کو غیر محفوظ تصور کر رہی ہیں۔ انہوں نے ملک بھر میں پیش آئے واقعات اور مسلم پرسنل لا میں مداخلت کا حوالہ دیا اور کہا کہ مودی حکومت مذہبی بنیادوں پر ملک کو تقسیم کرنا چاہتی ہے۔ جنرل سکریٹری اے آئی سی سی آر سی کنتیا نے کہا کہ پارلیمانی حلقوں کے اہم قائدین سے راست مشاورت کیلئے یہ اجلاس منعقد کیا گیا ہے۔ امیدوار کے انتخاب میں ہر پارلیمانی حلقہ سے کم از کم 70 قائدین کی رائے حاصل کی جائے گی ۔ کل 16 فروری کو ناگر کرنول ، محبوب نگر ، کھمم ، محبوب آباد ، نلگنڈہ اور بھونگیر لوک سبھا حلقوں کے جائزہ اجلاس ہوں گے جبکہ 17 فروری کو چیوڑلہ ، ملکاجگیری ، سکندرآباد اور میدک حلقوں کے بارے میں غور کیا جائیگا ۔