لوک سبھا انتخابات میں شرمناک شکست کے بعد کے سی آر سائیلنٹ موڈ میں

   

اسمبلی انتخابات میں شکست ، پارلیمانی انتخابات میں صفایا کے بعد کیڈر الجھن کا شکار
حیدرآباد ۔ 10 ۔ جون : ( سیاست نیوز) : لوک سبھا انتخابات میں شرمناک شکست کے بعد بی آر ایس کے سربراہ کے سی آر سائیلنٹ موڈ میں چلے گئے ہیں ۔ نتائج کی اجرائی کے بعد سے آج تک وہ گھر سے باہر نہیں نکلے ۔ انتخابی نتائج پر ابھی تک کوئی ردعمل کا اظہار بھی نہیں کیا ۔ پارٹی کے قائدین انتخابات میں شکست سے دوچار ہونے والے قائدین سے بھی اجلاس طلب نہیں کیا ۔ راموجی راؤ کو تعزیت پیش کرنے کے لیے فلم سٹی بھی نہیں گئے ۔ مودی کی حلف برداری تقریب میں مدعو کرنے پر بھی حاضر نہیں ہوئے ۔ لوک سبھا انتخابات کے نتائج کے صدمہ سے وہ ابھی تک باہر نہیں نکل پائے ہیں ۔ کے سی آر کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ گذشتہ 24 سال میں کے سی آر پہلی مرتبہ ایسے حالات کا سامنا کررہے ہیں ۔ لوک سبھا انتخابات میں بس یاترا کا اہتمام کرتے ہوئے کے سی آر نے کانگریس حکومت عوامی اعتماد سے محروم ہوجانے اور عوام امید بھری نظروں سے بی آر ایس کی طرف دیکھنے کا دعویٰ کیا تھا ۔ کانگریس کی وجہ سے خشک سالی پیدا ہونے برقی بحران شروع ہونے ۔ جان بوجھ کر کالیشورم کا پانی لفٹ نہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے انتخابی مہم چلایا تھا ۔ اسمبلی انتخابات میں کانگریس کو ووٹ دے کر پچھتانے کا بھی دعویٰ کیا تھا ۔ الیکشن کے بعد ریاست کی سیاسی صورتحال تبدیل ہوجانے اور بی آر ایس اہم رول ادا کرنے کا بھی اعلان کیا تھا ۔ لیکن نتائج کے بعد سب کچھ تبدیل ہوگیا ہے ۔ بی آر ایس کا ہی ریاست سے صفایا ہوگیا ہے ۔ ووٹ کے ذریعہ عوام نے اپنے فیصلے سے واقف کرادیا ہے ۔ کانگریس سے عوامی ناراضگی کا دعویٰ کرنے والی بی آر ایس خود عوامی اعتماد سے محروم ہوگئی ۔ اسمبلی انتخابات میں 37 فیصد ووٹ حاصل کرنے والی بی آر ایس لوک سبھا انتخابات میں 16 فیصد ووٹ تناسب تک محدود ہوگئی اور اس کا ایک بھی رکن پارلیمنٹ منتخب نہیں ہوا ۔ اس حقائق کو کے سی آر تسلیم کرنے کے موقف میں نہیں ہے ۔ اس لیے خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں ۔ اسمبلی انتخابات کے بعد پارٹی کے سربراہ کے سی آر اور ورکنگ پریسیڈنٹ کے ٹی آر کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ۔ شکست کا محاسبہ کرنے کے بجائے دونوں قائدین نے کانگریس کو ووٹ دے کر عوام غلطی کرنے کا تاثر دیا ہے ۔ ایک سال میں دوبارہ برسر اقتدار آنے کا ریمارکس کیا ۔ پارٹی سربراہ اور ورکنگ پریسیڈنٹ کے موقف میں تبدیلی نہ آنے کی وجہ سے پارٹی کے ارکان اسمبلی الجھن کا شکار ہے ۔ اپنے سیاسی مستقبل کو کانگریس اور بی جے پی میں دیکھ رہے ہیں ۔ پارٹی کے باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ کے سی آر ، بی آر ایس کے ارکان اسمبلی اور پارٹی کیڈر کو بچانے پر ساری توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں ۔ اگر بی آر ایس کے ارکان اسمبلی سیاسی وفاداریاں تبدیل کردیتے ہیں تو قائد اپوزیشن کے عہدے سے بھی بی آر ایس محروم ہوجانے کا خطرہ منڈلا رہا ہے ۔ جس کو بچانے کے لیے کے سی آر دوڑ دھوپ کرنے کی اطلاعات وصول ہورہی ہیں ۔۔ 2