80 سے زائد سیٹوں پر دھاندلی کا الزام ‘کانگریس کے سالانہ لیگل کانکلیو میں قائد اپوزیشن کا دھما کہ خیز خطاب
نئی دہلی ۔2؍اگست ( ایجنسیز)نئی دہلی میں منعقدہ کانگریس کے سالانہ لیگل کانکلیو 2025 میں راہول گاندھی نے ایک دھماکہ خیز بیان دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوئی اور وزیراعظم کا مینڈیٹ جعلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس اس بات کے ٹھوس اور 100 فیصد ثبوت موجود ہیں کہ انتخابی عمل کو منظم طریقے سے متاثر کیا گیا اور الیکشن کمیشن جیسا اہم آئینی ادارہ مکمل طور پر مفلوج ہو چکا ہے۔راہول گاندھی نے کہاکہ 2014 سے ہی مجھے ہندوستانی انتخابی نظام پر شبہ تھا لیکن میں بغیر ثبوت بات نہیں کرنا چاہتا تھا۔ مہاراشٹرا میں جو کچھ ہوا، اس کے بعد ہم نے چھ ماہ دن رات محنت کر کے شواہد اکٹھا کیے۔ اب مجھے کوئی شبہ نہیں، ہمارے پاس مکمل دستاویزات ہیں۔انہوں نے انکشاف کیا کہ ایک لوک سبھا حلقہ میں کل 6.5 لاکھ ووٹوں میں سے 1.5 لاکھ ووٹ فرضی پائے گئے اور یہ تمام تفصیلات الیکشن کمیشن کے اصل دستاویزات سے حاصل کی گئی ہیں۔ راہول نے الزام لگایا کہ الیکشن کمیشن خود ان دستاویزات پر اسکین اور کاپی کی پابندی لگا کر شفافیت سے بچنے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایاکہ آخر الیکشن کمیشن ووٹر لسٹ پر اسکین اور کاپی کا تحفظ کیوں لگاتا ہے؟راہول گاندھی نے کہا کہ ان کی بہن پرینکا گاندھی نے انہیں متنبہ کیا کہ وہ آگ سے کھیل رہے ہیں، جس پر انہوں نے جواب دیا کہ ہاں، میں آگ سے کھیل رہا ہوں اور کھیلتا رہوں گا۔ آخرکار میں بھی تم سب کی طرح اسی آگ میں ختم ہو جاؤں گا۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ اگر صرف 15 سیٹوں پر گڑبڑی نہ ہوئی ہوتی تو موجودہ وزیراعظم اقتدار میں نہ ہوتے لیکن ہماری تحقیقات کے مطابق یہ تعداد80سیٹوں یا 70 سے 100 سیٹوں تک ہو سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ ہم ملک کو ثابت کر کے دکھائیں گے کہ لوک سبھا انتخابات چرائے گئے اور یہ چوری ممکن بھی ہے اور ہو چکی ہے۔راہول گاندھی نے الزام لگایا کہ آئینی اداروں پر قابض طاقتیں نہ صرف انتخابی شفافیت کو مٹا رہی ہیں بلکہ جمہوریت کو بھی کھوکھلا کر رہی ہیں۔ ان کے مطابق انتخابی نظام ہندوستان میں ختم ہو چکا ہے۔ اب نہ انتخاب کا کوئی مطلب بچا ہے، نہ ہی اداروں کا کوئی اعتبار۔اپنی تقریر میں انہوں نے رافیل سودے کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ اس معاملے میں وزیر اعظم کا دفتر اور قومی سلامتی کے مشیر نے مداخلت کر کے ملک کو نقصان پہنچایا۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے پاس ایک ایسا دستاویز تھا جو کسی بھی حکومت کو گرا سکتا تھا، مگر وہ دستاویز بھی ’کہاں گیا‘ سب جانتے ہیں۔راہول گاندھی نے کہا کہ کانگریس پارٹی نے تحریک آزادی میں جو کردار ادا کیا اس میں وکلا پیش پیش تھے۔ انہوں نے موجودہ وکلا سے اپیل کی کہ وہ آئین کے تحفظ کے لیے آگے آئیں کیونکہ وہی اس کے اصل معمار ہیں۔ ان کا کہنا تھاکہ آپ نے جو آئینی ڈھانچہ بنایا تھا آج اسے تباہ کیا جا رہا ہے۔انہوں نے مزید کہاکہ میرے خاندان نے مجھے سکھایا ہے کہ بزدلوں سے ڈرنا سب سے بڑی بزدلی ہے اور ہم اسی بزدلی کے نظریے کا سامنا کر رہے ہیں۔ ہمیں کبھی انگریز نہیں جھکا سکے یہ حکومت کیا جھکائے گی؟
کانگریس اجلاس میں ’دیش کا راجہ کیسا ہو، راہول گاندھی جیسا ہو ‘کے نعرے
کانگریس لیڈر راہول گاندھی کا ہفتہ کو نئی دہلی میں پارٹی کے لیگل کانکلیو میں ایک غیر متوقع نعرے کے ساتھ استقبال کیا گیا۔دیش کا راجہ کیسا ہو، راہول گاندھی جیسا ہو کے نعرے لگائے گئے لیکن لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف نے اسے فوری طور پر بند کر دیا۔جیسے ہی راہول نے آئینی چیلنجز: تناظر اور راستے کے عنوان سے تقریب میں تقریر کرنے کیلئے اسٹیج پر پہنچے تو پارٹی کارکنوں نے “دیش کا راجہ کیسہ ہو، راہول گاندھی جیسا ہو کے نعرے لگنے لگے۔ راہول نے فوری انہیں روک دیا اور کارکنوں کے نعروں کا جواب دیا۔ راہول نے کہا کہ نہیں… نہیں… میں راجہ نہیں ہوں، راجہ بنا بھی نہیں چاہتا۔ میں راجہ کے تصور کے خلاف ہوں۔ بعد میں انہوںنے اجلاس سے خطاب کیا۔
راہول گاندھی کا کل ہماچل کانگریس قائدین کیساتھ اجلاس
نئی دہلی/شملہ، 2 اگست (یو این آئی) ہماچل پردیش میں آنے والے پنچایتی راج انتخابات سے قبل ریاستی کانگریس یونٹ میں جوش و خروش پیدا کرنے کیلئے ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے پارٹی لیڈر راہول گاندھی نے 4 اگست کو نئی دہلی میں ریاست کے سینئر لیڈروں کی ایک اہم میٹنگ بلائی ہے ۔اس میٹنگ میں پنچایتی الیکشن کیلئے حکمت عملی اور اہم تنظیمی امور پر تبادلہ خیال ہونے کا امکان ہے جس میں پردیش کانگریس کمیٹی کی نئی ٹیم کی تشکیل، ریاستی کانگریس کے نئے صدر کی تقرری، کابینہ کے خالی عہدوں کو پر کرنا اور بورڈز اور کارپوریشنوں میں نئی تقرری شامل ہیں۔ہماچل پردیش کے وزیر اعلی سکھویندر سنگھ سکھو بھی اس میٹنگ میں شرکت کریں گے اور اپنی حکومت کا رپورٹ کارڈ پیش کریں گے ۔نائب وزیر اعلی مکیش اگنی ہوتری، ہماچل پردیش کانگریس کمیٹی کے ورکنگ صدر اور منڈی کی ایم پی پرتیبھا سنگھ، کابینہ کے وزراء اور ریاستی کانگریس کے سابق صدور کو میٹنگ میں شرکت کے لیے مدعو کیا گیا ہے ۔پردیش کانگریس کمیٹی کواے آئی سی سی نے نومبر 2024 میں تحلیل کر دیا تھا اور اس کے بعد سے مرکزی قیادت ہماچل میں فعال تنظیمی ڈھانچے کی عدم موجودگی پر فکر مند ہے ۔نومبر 2024 میں اے آئی سی سی نے ریاستی یونٹ کو تحلیل کرنے کے بعد سے نچلی سطح پر پارٹی کی سرگرمیاں سست پڑ گئی ہیں اور آئندہ پنچایت راج انتخابات سے قبل پارٹی کو بحال کرنے کیلئے دباؤ بڑھ رہا ہے ۔