لوک سبھا حلقوں کی نئی حد بندی میں جنوبی ریاستوں سے زیادہ شمالی ہند کی ریاستوں کو فائدہ

   

تلنگانہ اور آندھرا پردیش میں محض 3 نشستوں کے اضافہ کا امکان، اتر پردیش میں 48 اور بہار میں 30 نشستوں کا اضافہ،لوک سبھا چناؤ کے بعد مردم شماری کا آغاز

حیدرآباد۔/24ستمبر، ( سیاست نیوز) پارلیمنٹ میں خواتین تحفظات بل کی منظوری کے بعد لوک سبھا حلقہ جات کی از سر نو حد بندی پر حکومت نے توجہ مرکوز کی ہے۔ نئی حد بندی کیلئے مردم شماری کی جائے گی تاکہ خواتین کی آبادی کے اعتبار سے 33 فیصد نشستیں الاٹ کی جاسکیں۔ از سر نو حد بندی میں لوک سبھا کی موجودہ 543 نشستوں کو بڑھا کر753 کئے جانے کا امکان ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ پارلیمنٹ کی سب سے زیادہ نشستیں اتر پردیش سے رہیں گی۔ دیگر ریاستوں میں بھی نشستوں میں اضافہ کا امکان ہے۔ 2026 میں توقع کی جارہی ہے کہ ملک کی آبادی 1.42 بلین ہوجائے گی اور لوک سبھا حلقہ جات کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔ کرناٹک میں لوک سبھا کی موجودہ 28 نشستیں2026 میں بڑھ کر36 ہوسکتی ہیں۔ تلنگانہ کی موجودہ 17 نشستیں بڑھ کر20 اور آندھرا پردیش میں لوک سبھا کی نشستیں 25 سے بڑھ کر28 ہوسکتی ہیں۔ تلگو ریاستوں میں اسمبلی نشستوں میں اضافہ باقی ہے۔ آندھرا پردیش تنظیم جدید قانون میں دونوں ریاستوں کی اسمبلی نشستوں میں اضافہ کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ تلگوریاستوں میں موجودہ حکومتیں لوک سبھا حلقہ جات میں کم از کم 10 نشستوں کے اضافہ کی مانگ کررہی ہیں لیکن آبادی کے اعتبار سے لوک سبھا حلقہ جات کا تعین کیا جاتا ہے۔ مردم شماری کی تفصیلات کی اجرائی کے بعد ہی نشستوں میں اضافہ کی صورتحال واضح ہوگی۔ ٹاملناڈو میں لوک سبھا کی 39 نشستیں ہیں اور حد بندی کے بعد یہ بڑھ کر41 ہوسکتی ہیں۔ کیرالا جہاں آبادی پر قابو پانے کیلئے منظم منصوبہ بندی کی جاتی ہے وہاں چونکہ آبادی میں اضافہ نہیں ہوا لہذا نشستوں کی تعداد 20 سے گھٹ کر 19 ہوسکتی ہیں۔ اتر پردیش میں جہاں لوک سبھا کی 80 نشستیں ہیں نئی حد بندی کے بعد یہ تعداد بڑھ کر 128 ہوجائے گی۔ دیگر شمالی ریاستوں میں بھی نشستوں میں اضافہ کا امکان ہے۔ بہار کی موجودہ 40 نشستیں بڑھ کر 70 ہوسکتی ہیں۔ مدھیہ پردیش میں نئی حد بندی سے موجودہ نشستیں 29 سے بڑھ کر 47 ہوسکتی ہیں جبکہ مہاراشٹرا میں 48 نشستوں کی تعداد بڑھ کر 68 یعنی 20 نشستوں کا اضافہ ہوگا۔ راجستھان میں موجودہ 25 نشستیں بڑھ کر 44 ہوسکتی ہیں۔ شمالی اور جنوبی ریاستوں میں نشستوں میں اضافہ کا مسئلہ تنازعہ کا سبب بن سکتا ہے کیونکہ جنوبی ریاستوں میں نشستوں کی تعداد میں معمولی اضافہ ہورہا ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے کہا کہ لوک سبھا چناؤکے بعد مردم شماری کا کام شروع ہوگا۔ واضح رہے کہ 1977 کے بعد سے لوک سبھا حلقوں کی تعداد میں کوئی اضافہ نہیں ہوا ہے۔ از سر نو حد بندی کمیشن 1952، 1963، 1973 اور 2002 میں قائم کیا گیا۔ 1981 اور 1991 میں حلقوں کی حد بندی نہیں کی گئی۔ 2001 میں نئی حد بندی تو ہوئی لیکن نشستوں کی تعداد میں اضافہ نہیں کیا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ نئی حد بندی کے بعد 33 فیصد نشستیں خواتین کو الاٹ کرنے سے خواتین کی نشستوں کی تعداد 82 سے بڑھ کر 181 ہوجائے گی۔ نئے حد بندی کمیشن کا قیام صدر جمہوریہ کی جانب سے کیا جاتا ہے اور وہ الیکشن کمیشن کی نگرانی میں کام انجام دیتا ہے۔ سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ ججس کمیشن کے ارکان ہوتے ہیں اور کمیشن کے کسی بھی فیصلہ کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔