لوک سبھا میں تعطل ختم کرنے اسپیکر کی آل پارٹی میٹنگ بے نتیجہ

,

   

ایوان زیریں میں کوئی کام نہ ہوا ۔ اپوزیشن منی پور کے معاملہ پر وزیراعظم مودی کے بیان پر بضد

نئی دہلی : لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے منی پور میں خواتین کی ہراسانی کے واقعہ پر لوک سبھا میں جاری تعطل کو ختم کرنے کے مقصد سے آج ایوان میں موجود تمام پارٹیوں کے لیڈروں کی میٹنگ بلائی، لیکن اس میں کوئی حل نہیں نکل سکا۔لوک سبھا کی کارروائی صبح 11 بجے شروع ہونے پر جیسے ہی وقفہ سوالات شروع ہوا، اپوزیشن کے ارکان نے ہنگامہ کر تے ہوئے اپنی کرسیوں کے سامنے آ کر نعرے بازی شروع کر دی۔ اسپیکر نے وقفہ سوالات کی کارروائی چلانے کی کوشش کی لیکن اپوزیشن ارکان نے ہنگامہ جاری رکھا۔ جس کے بعد ایوان کی کارروائی دوپہر 2 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔لوک سبھا کے اسپیکر نے 12 بجے اپنے چیمبر میں ایوان میں موجود پارٹیوں کے قائدین کی میٹنگ بلائی اور سب سے اپیل کی کہ وہ تعطل کو ختم کرکے ایوان کو چلائیں۔ لیکن اپوزیشن پارٹیاں اس بات پر بضد رہیں کہ منی پور کے معاملے پر وزیر اعظم نریندر مودی کا بیان ایوان کے اندر دیا جائے ۔ حکمراں پارٹی نے کہا کہ حکومت منی پور کے مسئلے پر بات چیت کے لیے تیار ہے اور ہر مسئلے اور سوال کا تفصیل سے جواب دینا چاہتی ہے ، لیکن اپوزیشن سیاسی فائدے کے لیے اس معاملے کو اٹھا رہی ہے اور بحث سے بھاگ رہی ہے ۔اجلاس میں شریک ایک پارٹی کے لیڈر نے بتایا کہ کل جماعتی میٹنگ میں ایک تجویز یہ بھی آئی کہ جب ایوان میں بحث شروع ہو تو وزیراعظم مناسب وقت پر مداخلت کرکے اپنی بات کہیں۔ آخر انہوں نے ایوان کے باہر تو بیان دیا ہی ہے ۔ لیکن اس پر بھی کوئی یقین دہانی نہیں کرائی گئی۔یہ میٹنگ تقریباً آدھا گھنٹہ تک جاری رہی۔ منی پور معاملے پر ایوان میں وزیر اعظم نریندر مودی کے بیان کا مطالبہ کرنے والے اپوزیشن کے ہنگامے کے سبب لوک سبھا کی کارروائی منگل کی شام 5 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔پریزائیڈنگ آفیسر راجندر اگروال نے ایک التوا کے بعد 2 بجے ایوان کی کارروائی شروع کی جب اپوزیشن ارکان نے ایوان کے وسط میں ہی نعرے بازی شروع کردی۔ اپوزیشن ارکان وزیر اعظم سے ایوان میں آکر منی پور کے معاملے پر بیان دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے شور مچاتے رہے ۔ پریزائیڈنگ آفیسر نے ہنگامہ آرائی کے درمیان ضروری کاغذات میز پر رکھے ۔پریزائیڈنگ آفیسر نے اپوزیشن ارکان پر زور دیا کہ وہ اپنے اپنے مقامات پر جائیں اور بحث میں حصہ لیں تاہم اپوزیشن ارکان اپنے مطالبات پر ڈٹے رہے ۔ ہنگامہ آرائی کے درمیان حیاتیاتی تنوع (ترمیمی) بل 2022 کو صوتی ووٹ سے منظور کر لیا گیا اور ایوان کی کارروائی شام 5 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔اس سے پہلے جیسے ہی لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے وقفہ سوال شروع کیا، اپوزیشن کے ارکان کرسی کے سامنے آگئے اور ہنگامہ آرائی شروع کردی۔ اسپیکر نے وقفہ سوالات کرنے کی کوشش کی لیکن اپوزیشن ارکان نے ہنگامہ آرائی کی۔ ہنگامہ کو دیکھ کر لوک سبھا کے اسپیکر نے اراکین سے کہاکہ ”آپ وقفہ سوال جیسا اہم گھنٹہ چلنے نہیں دے رہے ہیں۔ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں نعرے لگانا۔ ہنگامہ آرائی کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے ۔ آپ اپنی سیٹ پر بیٹھ جائیں۔ میں آپ کو ہر مسئلے پر بولنے کے لیے کافی وقت دوں گا۔ میں آپ سے گزارش کرتا ہوں کہ پارلیمنٹ کے وقار کو برقرار رکھیں۔ پلے کارڈز ایوان میں لانا پارلیمانی روایت کے مطابق نہیں۔ میں آپ سے پہلے بھی درخواست کر چکا ہوں۔ آپ سب سینئر ممبر ہیں، پارلیمنٹ کا وقار برقرار رکھیں۔ آپ ایوان نہیں چلانا چاہتے ،وقفہ سوال نہیں چاہتے ، سنجیدہ مسائل پر بات نہیں کرنا چاہتے ۔مسٹر برلا کی بات کا اراکین پر کوئی اثر نہیں ہوا، اس لیے انہوں نے ایوان کی کارروائی دو بجے تک ملتوی کر دی تھی۔